مقدمہ
مطالعهٔ حديث ترجمہ و تشریح مشكاة المصابيح
قرآن كے بعد اسلام كي تعليمات كو جاننےكا دوسرا مستند ماخذ حديث هے۔ صحاح سته اور حديث كي جو دوسري بنيادي كتابيں هيں وه زياده تر فني انداز ميں لكھي گئي هيں۔ ان سے استفاده كرنا انهي لوگوں كے لیےآسان هے جو عالم هوں۔ چنانچه محدثين نے ان كتابوں سے اخذ كركے عام لوگوں كے استعمال كے لیے بهت سے مجموعےتيار كیے هيں۔ ان مجموعوں كو انتخاب حديث يا حديث كے منتخبات كا نام ديا جاسكتا هے۔
ان منتخب كتب حديث ميں غالباً سب سے زياده مقبوليت مشكاة المصابيح كو حاصل هوئي۔ عمومي استعمال كے لیے بلا شبه يه ايك نهايت موزوں كتاب هے۔ اسي لیے هم نے مشكاة المصابيح كو زير نظر كتاب كے لیے بطور بنياد اختيا ركيا هے۔
مشهور مفسر اور محدث ابو محمد الحسين بن مسعود الفراء البغوي (وفات 516ھ) نے منتخب احاديث پر مشتمل ايك كتاب تيار كي تھي جس كا نام انهوں نے مصابيح السنة ركھا۔ يه كتاب نسبتاً مختصر تھي اور اس ميں بعض دوسري فني كمياں موجود تھيں۔ مثلاً اس ميں احاديث كي تخريج نهيں كي گئي تھي۔ مشكاة المصابيح نامي كتاب البغوي كي كتاب مصابيح السنۃ كا اضافه شده ايڈيشن هے۔ موجوده مشكاة المصابيح ميں البغوي كي كتاب كےمقابله ميں 1511 حديثيں زياده هيں۔
صاحب مشكاة كا پورا نام ولي الدين، ابو عبد الله، محمد بن عبد الله الخطيب العمري التبريزي هے۔ انهوں نے البغوي كي كتاب مصابيح السنة ميں اضافه اور تحقيق و تخريج کا کام کیا۔ اس بنا پر یہ کتاب بهت زياده مقبول هوئي۔ مشكاة المصابيح كے مؤلف كا سال ولادت متعين طورپر معلوم نهيں۔ انهوں نے اپني كتاب كي تكميل پر اس كے آخر ميں 737 ھ تحرير كيا تھا۔ اس سے يه سمجھا جاتا هے كه 737ھ كے بعدكسي قريبي سال ميں ان كي وفات هوئي۔ تاريخ الحديث ميں هے كه آپ نے غالباً 740ھ ميں وفات پائي (صفحه نمبر 111)۔
مشكاة المصابيح كي شرح وترتيب پر بهت سےعلماءنے كام كيا هے۔ آخر ميں دور جديد كے مشهور محدث محمد ناصر الدين الالباني (وفات 1999) نے ايك اهم كام انجام ديا۔ انھوں نے اپنے بعض رفقاء كي مدد سے مشكاة المصابيح كو از سر نو تحقيق اور ايڈٹ كيا۔ اس پر ضروري حاشيے لكھے۔ اسي كے ساتھ انهوں نے مشكاة المصابيح ميں وارد تمام حديثوں كے سلسله وار نمبر قائم کیے۔ اس كے مطابق اس كتاب ميں حديثوں كي كل تعداد 6285 هے۔
زيرِ نظر كتاب مطالعه حديث ميں هم نےمشكاة المصابيح كي منتخب حديثوں كو ليا هے ۔ اور زیرِتشریح حديث كے اوپر اس كا وه نمبر درج كيا جارهاهے جو شيخ ناصر الدين الالباني كےنسخه ميں موجود هے۔اس طرح جو شخص كسي حديث كو اصل كتاب ميں ديكھنا چاهے۔ وه نمبر كي مدد سے فوراً اس ميں اس كوديكھ سكتا هے۔ همارے سامنے مشكاة المصابيح كے اس ايڈيشن كا وه نسخه هے جو 1985ء (1405ھ) ميں المكتب الاسلامي، بيروت سےتين جلدوں ميں چھپا هے۔
هر حديث كے ساتھ اس كي شرح بھي درج كي جارهي هے۔ تاهم يه شرح آسان اسلوب اور غيرفني انداز ميں هے۔ هماری شرح كا مقصد صرف يه هے كه حديث كو عام انسانوں كے لیے قابل فهم بنايا جائے اور اس كے نصيحت والے پهلو كو نماياں كيا جائے۔
مولانا انور شاه كشميري نے اپني كتاب مشكلات القرآن ميں كها هےكه حديث كي خدمت كا حق حافظ ابن حجر العسقلاني نے فتح الباري لكھ كر ادا كرديا هے (ماهنامه الفرقان، اپريل 2004، صفحه 9)۔ عام طورپر علما كا يه خيال هے كه فتح الباري حديث كي شرح كےموضوع پر ايك مكمل كتاب هے۔ مگر يه بات نصف صداقت هے۔ جهاں تك حديث كي فنیّ تشریح كا تعلق هے، بلا شبه صحیح البخاری کی شرح فتح الباري كو ايك مكمل كتاب كهاجاسكتا هے جو تيره جلدوں پر مشتمل هے۔ مگر حديث كي تشريح كا ايك اور پهلو هے۔ اس كو حديث كي حكیمانه تشريح كهاجاسكتا هے۔ اس دوسرے پهلو سے ذخيرهٔ احاديث كي تشريح كا كام ابھي تك باقي هے۔ زيرِ نظر كتاب ميں علم حديث كي اس كمي كو ساده اور مختصر انداز ميں پورا كرنے كي كوشش كي گئي هے۔
مطالعه ٔحديث كي ترتيب كايه كام الله كي توفيق سے28 مارچ 2000كو شروع كيا گياتھا۔ الله تعالي سے دعا هے كه وه اس مجموعه كو لوگوں كے ليے مفيد بنائے اور حديث رسول سے تعلق ميں مددگار ثابت هو۔
نئي دهلي وحيد الدين