رسول اللہ کا کارنامہ

جدید تعلیم یافتہ طبقہ اکثر یہ سوال کرتا ہے کہ انسانی تاریخ کی لیے پیغمبر اسلام کی دین (contribution)کیا ہے۔ میں کہوں گا کہ آپ کی دین خاص طور پر دو چیزیں ہیں — موحدانہ تصور خدا(monotheistic concept of God)، عملی آئڈیلزم (practical idealism)۔ یہ دونوں چیزیں انسانی ترقی کے لیے بنیاد کی حیثیت رکھتی ہیں۔ مگر تاریخ میں یہ دونوں چیزیں مفقود رہیں۔ انسان ہمیشہ سے خدا کو مانتا تھا، لیکن وہ خدا کے ساتھ مشرکانہ تصورات کو ملائے ہوئے تھا، وہ خالص توحید پر قائم نہ تھا۔ پیغمبر اسلام نے انسان کوبے آمیز توحید پر قائم کیا۔ یہ بلاشبہ انسان کے لیے پیغمبر اسلام کا سب بڑا نظریاتی تحفہ تھا۔ کیوں کہ یہ صرف خالص توحید ہے جس کے ذریعہ خدا کا تصور صحیح بنیاد پر قائم ہوتا ہے۔

دوسری چیز عملی آئڈیلزم (practical idealism) ہے۔ تاریخ بتاتی ہے کہ انسان ہمیشہ آئڈیلزم کو چاہنے والا بنا رہا۔ لیکن آئڈیلزم عملی طور پر کبھی انسان کو حاصل نہ ہوسکی۔ اس کا سبب یہ ہے کہ انسان نے اس راز کو نہیں جانا کہ اگر چہ وہ پیدائشی طور پر معیار پسند ہے۔ لیکن مختلف اسباب سے اس دنیا میں عملاً آئڈیلزم کا حصول ممکن نہیں ہوتا۔ انسان خوداپنے آپ کو معیار پسند (idealist) بنا سکتاہے۔ لیکن اجتماعی زندگی میں اس قسم کے معیار کا حصول ممکن نہیں۔ اس لیے اجتماعی زندگی میں کامیابی کا راز یہ ہے کہ آدمی عملی آئڈیلزم پر راضی ہوجائے۔ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم نے اس اصول کو نہ صرف بتایا بلکہ اپنی عملی زندگی میں اس کا کامل نمونہ بھی قائم کردیا۔ پیغمبر اسلام کی پوری زندگی اس اصول کا عملی نمونہ ہے۔ اس کی ایک مثال یہ ہے کہ اگرچہ آپ کو کامل یقین تھا کہ میں اللہ کا رسول ہوں۔ لیکن معاہدۂ حدیبیہ کے وقت جب فریق مخالف نے اصرار کیا کہ معاہدہ کے متن سے محمد رسول اللہ کا لفظ نکال دیا جائے، اور اس کی جگہ محمد بن عبد اللہ لکھا جائے تو آپ فوراً اس پر راضی ہوگئے۔ آپ کی یہ رضامندی عملی آئڈیلزم کی بنیاد پر تھی، نہ کہ خالص آئڈیلزم کی بنیاد پر۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom