معاونِ اسلام تہذیب

تہذیب (civilization) کیا ہے۔ تہذیب ایک جدید اصطلاح ہے۔ اس سے مراد سوشل ترقی کا وہ اسٹیج ہے جو زندگی کے تمام پہلوؤں کو سمیٹے ہوئے ہو۔

Civilization is an advanced stage of human society, where people live with a reasonable degree of organization and comfort and can think about things like art and education.

کلچر ایک قومی ظاہرہ ہے۔ اس کے مقابلے میں تہذیب ایک عمومی انسانی ظاہرہ۔ تاریخ میں بہت سی تہذیبیں شمار کی جاتی ہیں۔ لیکن مبنی بر فطرت ظاہرہ کے اعتبار سے ایک ہی واقعہ ہے جس کو تہذیب کہا جاسکتا ہے، اور وہ مغربی تہذیب (western civilization) ہے۔ دوسری تہذیبیں اپنی حقیقت کے اعتبار سے قومی کلچر تھیں، نہ کہ کامل معنوں میں تہذیب۔اس سلسلے میں ایک امریکی مصنف کی کتاب بہت مشہور ہوئی:

Samuel P. Huntington: The Clash of Civilizations and the Remaking of World Order (1996)

اس کتاب کا ٹائٹل میرے نزدیک کنفیوزن پیدا کرتا ہے۔ مصنف نے کتاب کا ٹائٹل تہذیبوں کا تصادم بنایا ہے۔ مگر کتاب کا مطالعہ بتاتا ہے کہ اس کا موضوع اپنی حقیقت کے اعتبار سے قومی انٹرسٹ ہے، نہ کہ تہذیبوں کا تصادم۔

مغربی تہذیب اپنی حقیقت کے اعتبار سے مغربی تہذیب نہیں ہے، بلکہ وہ ایک مبنی بر فطرت تہذیب ہے۔ اس اعتبار سے وہ پوری انسانیت کا مشترک سرمایہ ہے۔ کچھ مقامی اثرات کی بنا پر اس کو مغربی تہذیب کہا جاتا ہے۔ لیکن مقامی اثرات کو حذف کرکے دیکھا جائے تو وہ بلاشبہ ایک انسانی تہذیب ہے۔ ہر گروہ اس میں برابر کا حصہ دار ہے۔ حتیٰ کہ مسلم گروہ بھی۔ اضافی پہلوؤں کو نظر انداز کردیا جائے تو مغربی تہذیب کو اسلامی تہذیب کہنا بجا طور پر درست ہوگا۔دوسری تہذیبیں پولیٹکل اقتدار کے تحت بنیں۔ اس کے برعکس، مغربی تہذیب بنیادی طور پراس وقت بنی جب کہ غیرپولیٹکل سائنسدانوں نے کائنات کے فطری قوانین (laws of nature)کو دریافت کیا۔

قرآن کی ایک متعلق آیت ان الفاظ میں آئی ہے: وَسَخَّرَ لَکُمْ مَا فِی السَّمَاوَاتِ وَمَا فِی الْأَرْضِ جَمِیعًا مِنْہ ُ إِنَّ فِی ذَلِکَ لَآیَاتٍ لِقَوْمٍ یَتَفَکَّرُون (45:13)۔ اور اس نے آسمانوں اور زمین کی تمام چیزوں کو تمھارے لیے مسخر کردیا، سب کو اپنی طرف سے۔ بے شک اس میں نشانیاں ہیں ان لوگوں کے لیے جو غور کرتے ہیں۔

تسخیر کا مطلب ہے تابع بنا نا (to subject)۔ تابع کا مطلب یہ ہے کہ انسان کے لیے یہ ممکن ہے کہ وہ دنیا کی چیزوں کو جس طرح چاہے اپنی خدمت کے لیے استعمال کرے۔ مثلا گھوڑا اور بیل میں پیدائشی طور پر یہ صفت ہے کہ انسان جب ان کو اپنا تابع بنا کر کوئی خدمت لینا چاہے تو وہ بآسانی انسان کی خدمت میں لگ جاتے ہیں۔ یہی حال تمام ان چیزوں کا ہے جو ہمارے آس پاس اس دنیا میں پائی جاتی ہیں۔

اس کی دوسری مثال ٹکنالوجی ہے۔ ٹکنالوجی گھوڑے کی طرح خارجی دنیا میں پیشگی طور پر موجود نہ تھی۔ وہ انسان کے لیے ایک ایسی چیز تھی، جس کو وہ دریافت کرے۔ اس کے بعد ہی وہ انسان کے لیے قابل استعمال بنتی ہے۔ انسان نے اپنی عقل کو استعمال کرکے یہ دوسرا کام کیا۔ اس نے ٹکنالوجی کی مختلف صورتوں کو دریافت کیا، اور پھر تجربہ کے ذریعہ ان کو اپنے لیے قابل استعمال بنایا۔

اس اعتبار سے پوری کائنات انسان کے لیے ایک مسخر کائنات ہے۔ کچھ چیزیں براہ راست طور پر انسان کے قبضہ قدرت میں ہیں، مثلا گھوڑا۔ اور کچھ چیزیں بالواسطہ طور پر انسان کے لیے قابل استعمال ہیں، مثلا موٹر کار اور ہوائی جہاز، وغیرہ۔ اس اعتبار سے پوری دنیا کو معاون انسان دنیا کہا جاسکتا ہے۔

 

کامل آرام یا کامل خوشی کسی کو اس دنیا میں نہیں مل سکتی،

کامل مسرت صرف آخرت ہی میں ممکن ہے۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom