ذہنی ارتقا کا معیار
ذہنی ارتقا (intellectual development) ہر آدمی کی ایک اہم ضرورت ہے۔ ذہنی ارتقا کے بغیر آدمی عملاً حیوانیت کی سطح پر رہتا ہے۔ وہ انسانیت کے اعلی درجے تک نہیں پہنچتا۔ ذہنی ارتقا کا معیار کیا ہے۔ ذہنی ارتقا کا معیار یہ ہے کہ آدمی کے اندر علمی مزاج (scientific temper) پیدا ہوجائے۔ وہ چیزوں کی صحت کو اپنے ذوق سے پہچان سکے۔
اصل یہ ہے کہ فزیکل سائنس میں یہ ممکن ہوتا ہے کہ ریاضی کے اصول پر کسی چیزکی صحت کو معلوم کیا جاسکے۔ لیکن علوم انسانی (humanities) میں چیزوں کو جانچنے کے لیے اس قسم کا کوئی حتمی معیار ممکن نہیں ہوتا۔ یہاں کسی اہل علم کے لیے جو چیز فیصلہ کن بنتی ہے وہ آخری طور پر اس کا اپنا سائنٹفک ٹمپر ہوتا ہے:
There are no established methods for determining the truth or falsity of a non-factual claim.
آدمی اگر سچے معنوں میں طالب حق ہو، اور وہ غیر متعصبانہ انداز میں باقاعدہ طور پر زیر بحث موضوع کا مطالعہ کرے تو اس کے اندر وہ ذوق پیدا ہوجائے گا جس کو فرقان (criterion) کہا جاتا ہے۔ وہ اپنے اعلی ذوق کی بنا پر یہ پہچان لے گا کہ حقیقی (factual) کیا ہے، اور غیر حقیقی (non-factual) کیا ہے۔ اسی پہچان کو سائنٹفک ٹمپر کہا جاتا ہے۔
ایسا آدمی ہمیشہ متعلقہ موضوع کا مطالعہ کرے گا، لیکن اکثر حالات میں اس کامطالعہ صرف اس بات کی تصدیق کرے گا کہ اپنے اعلیٰ ذوق کی بنا پر اس نے جو رائے درست سمجھی تھی، وہ باعتبار حقیقت بھی درست ہے۔ کوئی علمی کام کرنے کے لیے آدمی کے اندر اس قسم کا سائنٹفک ٹمپر ضروری ہے۔ یہ علمی ذوق آدمی کے لیے اس کے مطالعے میں اس کا رہنما بن جاتا ہے۔ وہ اپنے اس داخلی ذوق کی بنا پر فکری بھٹکاؤ سے بچ جاتا ہے۔