ردّ عمل نہیں
جب کوئی بات آدمی کی پسند کے خلاف پیش آتی ہے تو ایسے موقع پر لوگ فوراً ردّ عمل (reaction) کا انداز اختیار کرتے ہیں۔ یہ طریقہ غلطی پر غلطی کا اضافہ ہے۔ جب آپ ناپسندیدہ بات پر ردّعمل (reaction) کا اظہار کریں تو اس کے بعد ہمیشہ جوابی ردّعمل پیدا ہوتا ہے۔ اس طرح ردّ عمل کا سلسلہ قائم ہوجاتا ہے۔ یعنی چین ری ایکشن (chain reaction)۔ اجتماعی زندگی میں یہ سب سے بڑا مسئلہ ہے۔ اس مسئلے کا واحد حل یہ ہے کہ آپ ہر قیمت پر چین ری ایکشن سے اپنے آپ کو بچائیں، اور پھر آپ کی زندگی پرسکون زندگی بن جائے گی۔
یہ ایک حکمت کی بات ہے۔ اس حکمت کا تعلق فرد کی زندگی سے بھی ہے، اور اجتماع کی زندگی سے بھی۔ خاندانی زندگی سے بھی ہے اور سماجی زندگی سے بھی۔ ہر جگہ یہی ہوتا ہے کہ لوگ اپنے آپ کو پہلی غلطی سے نہیں بچاتے، اور جب آپ پہلی غلطی کردیں تو اس کے بعد لازماً دوسری غلطی وجود میں آئے گی، اور پھر ایسا ہوگا کہ چین ری ایکشن کا سلسلہ قائم ہوجائے گا۔ جو صرف تباہی کی حد پر جاکر ختم ہوگا۔
مسلم قومیں تقریباً دو سو سال سے نفرت اور تشدد کا شکار ہیں۔ اس کا سبب کوئی خارجی دشمن نہیں ہے، بلکہ خود مسلم قوموں میں اعلیٰ حکمت (high wisdom) کی کمی ہے۔ ہر جگہ یہی ہورہا ہے کہ لوگ پہلی غلطی کرکے چین ری ایکشن (chain reaction) کی صورت پیدا کردیتے ہیں، اور جب چین ری ایکشن ایک بار وجود میں آجائے تو اس کے بعد وہ نان اسٹاپ جاری رہتا ہے۔ چین ری ایکشن کو پہلے مرحلے میں روک دیجیے، تو اس کے بعد سب کچھ اپنے آپ ٹھیک ہوجائے گا، لیکن اگر آپ ایسا نہ کریں تو اس کے بعد لازماً یہی ہوگا کہ چین ری ایکشن شروع ہوجائے گا، جو کبھی ختم نہ ہوگا۔ حتی کہ اگر لوگ عملی طور پر اس کے قابل نہ رہیں تو وہ سوچ کی سطح پر اس برائی میں مبتلا ہوجائیں گے۔ آخری تباہی سے پہلے کبھی یہ برائی ختم نہ ہوگی۔