تاریخ کا سبق

سر ٹامس رو (Sir Thomas Roe) سترھویں صدی عیسوی کے شروع میں لندن سے ہندستان آیا اور یہاں تین سال (1618 - 1615) تک رہا۔ اس نے مغل حکمراں جہانگیر سے تعلق پیدا کیا۔ دوسری اعلیٰ صفات کے ساتھ اس کی ایک صفت یہ تھی کہ وہ ترکی زبان جانتا تھااور جہانگیر سے براہ راست گفتگو کر سکتا تھا ۔

سر ٹامس رو ( 1644- 1581) جب ہندستان آیا، اس وقت جہا نگیر اجمیر میں تھا۔ ٹامس رو اجمیر پہنچا اور تین سال تک یہاں رہا۔ جہانگیر کبھی کبھی اس کو اپنے دربار میں بلاتا اور اس سے ادھر ادھر کی گفتگو کرتا ۔ ٹامس رونے اندازہ کیا کہ جہانگیر کو فن مصوری سے بہت دل چسپی ہے۔ اس نے ایک روز جہانگیر کی خدمت میں ایک تصویر پیش کی۔ جہانگیر کو یہ تصویر بہت پسند آئی ۔

ٹامس رونے محسوس کیا کہ وہ جس وقت کا منتظر تھا، وہ وقت اب اس کے لیے آگیا ہے۔ اس نے بادشاہ سے ایک ایسی چیز مانگی جو بظاہر بہت معمولی تھی ۔ یہ چیز تھی، ہندستان کے ساحلی شہر سورت میں فیکٹری (تجارتی ادارہ )قائم کرنے کی اجازت۔ بادشاہ نے ایک فرمان لکھ دیا ۔ جس کے مطابق انگریز ( ایسٹ انڈیا کمپنی )کو سورت میں اپنا تجارتی ادارہ قائم کرنے کی اجازت مل گئی ۔

ہندستان کے ایک شہر میں تجارتی ادارہ کھولنے کی اجازت بظاہر بہت معمولی چیز تھی۔ کیونکہ اس کے باوجود ہندستان کا وسیع ملک مغل حکمراں ہی کے حصہ میں تھا۔ عظمت وشان اور قوت و طاقت کے تمام مظاہر پر دوسروں کا قبضہ بدستور باقی تھا۔ مگر سورت میں تجارتی ادارہ قائم کرنا انگریز کو وہ سرا دے رہا تھا جو بالآخر اس کو تمام دوسری چیزوں پر قبضہ دلا دے۔چنانچہ انگریز نے اس کمتر چیز کو قبول کر لیا اور اس کے بعد تاریخ نے بتا یا کہ جو کم تر پرراضی ہو جائے وہ آخر کار برتر پر بھی قبضہ حاصل کرنے میں کامیاب ہوتا ہے۔

 یہ تاریخ کا سبق ہے ، مگر بہت کم لوگ ہیں جو اس تاریخ سے سبق حاصل کریں۔

Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom