بربادی کے باوجود

"ہر نا کامی میں ایک نئی کامیابی کا امکان چھپا ہوا ہوتا ہے" ۔ یہ ایک ابدی اصول ہے۔ اسلام کی تاریخ میں اس اصول کے بہت سے عملی نمونے پائے جاتے ہیں ۔ ان میں سے ایک نمونہ یہ ہے کہ پندرھویں صدی میں جن مسلمانوں کے اوپر اسپین کے دروازے بند کیے گئے تھے ، انہیں کے ذریعہ افریقہ کے بربری قبائل میں اسلامی دعوت کے دروازے کھلے ۔

 پروفیسر ٹی ڈبلیو آرنلڈ نے اس سلسلے میں لکھا ہے کہ بربری قبائل کے لوگ اپنے پہاڑوں کے حصار میں بند تھے اور اپنی خود مختاری کے دلدادہ تھے۔ اس لیے انھوں نے اپنے یہاں عربی عناصر کے داخلےکو کامیابی سے روکا۔ اور اس بنا پر ان کو مسلمان بنانے میں بہت دشواریاں حائل ہوئیں۔ قادر یہ سلسلےکی ایک خانقاہ (ساقیۃ الحمراء) کے صوفیوں نے ان کے یہاں ایک تبلیغی مشن قائم کرنےکی کوشش کی تھی مگر انھیں اس مقصد میں کامیابی نہ ہو سکی ۔

 بربری قبائل کے درمیان اسلام کے لیے راستہ ہموار کرنے کا سہرا اندلسی مسلمانوں کے سر ہے۔جو سقوط ِغرناطہ (1492 ء)کے بعد اسپین سے نکال دیے گئے تھے۔ اور اس کے بعد افریقہ آکر اسی خانقاہ میں پناہ گزیں ہوئے تھے ۔ خانقاہ کے شیخ نے دیکھا کہ یہ لوگ تبلیغ کے اس دشوار کام کے لیے بہت موزوں ہیں جس کو سرانجام دینے میں ان کے اپنے مریدوں کی کوششیں ناکام رہی تھیں۔اس کار ِخیر پر روانہ کرنے سے پہلے انھوں نے ان کو ان الفاظ میں مخاطب کیا :

"ہمارا یہ فرض ہے کہ ہم اسلام کی مشعل ان ملکوں میں لے جائیں جو برکاتِ اسلام کی نعمت سےمحروم ہو چکے ہیں۔ ان بد قسمت قبائل کے ہاں نہ تو مدارس ہیں اور نہ کوئی شیخ ہے جو ان کے بچوں کو اصول اخلاق اور محاسن اسلام کی تعلیم دے سکے ۔ یہ لوگ جانوروں کی طرح رہتے ہیں جن کو نہ خدا کا علم ہے ، نہ دین کا ۔ لہذا میں نے ارادہ کیا ہے کہ اس ناگوار صورت حال کی اصلاح کے لیے تمہاری دینی حمیت اور نور ایمان سے درخواست کروں تا کہ یہ کوہستانی لوگ اپنی قابل رحم جهالت کی دلدل میں غلطاں و پیچاں نہ رہیں اور ہمارے دین کی شاندار صداقتوں سے باخبر ہو جائیں۔ جاؤ اور ان کے ایمان کی بجھتی ہوئی آگ کو ہوا دو اور اس کی دبی ہوئی چنگاریوں کو دوبارہ روشن کرو۔ اپنے پہلے مذہب یعنی عیسائیت کی جس ضلالت سے وہ اب تک آلودہ ہیں، اس سے ان کو پاک کرو اور ان کو یہ سمجھاؤ کہ سید نا محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے دین میں عیسائیت کے برعکس میل کچیل اللہ تعالیٰ کی نظروں میں مقبول نہیں ہے ۔ میں تم سے یہ بات پوشیدہ نہیں رکھنا چاہتا کہ تمہارے کام میں بہت سی دشواریاں ہیں لیکن تمہاری نا قابل تسخیر حمیتِ اسلامی اور حرارت ایمانی خدا کے فضل و کرم سے تمام مشکلات پر غالب آئے گی۔ میرے بچو !جاؤ ، اور اس بد نصیب قوم کو خدا اور اس کے رسول کی طرف دوبارہ لاؤ جو اس وقت جہالت اور کفر کی دلدل میں پھنسی ہوئی ہے ۔ ان کو نجات کا پیغام پہنچاؤ۔ خدا تمہارے شاملِ حال رہے اور تمہاری مدد فرمائے ۔

 یہ مبلغ پانچ پانچ ، چھ چھ کی جماعتوں میں مختلف اطراف میں روانہ ہو گئے ۔ وہ پھٹے پرانے کپڑے پہنے اور ہاتھ میں عصا لیے چل دیے اور انھوں نے پہاڑوں کے سنسان اور غیر آباد مقامات انتخاب کر کے وہاں کے غاروں میں چٹانوں کے درمیان خانقاہیں قائم کیں۔ قبائل کے درمیان ان کی پر ہیزگاری اور عبادت گزاری کا چرچا ہونے لگا۔ چنانچہ یہ قبائل جلد ہی ان کے ساتھ راہ و رسم پیدا کرنے لگے ۔ ان مبلغوں نے آہستہ آہستہ اپنے علم ِطب اور صنائع و حرفت اور تمدن کے دیگر فوائد کی بدولت بربری قبائل کے ہاں اپنا مطلوبہ اثر و رسوخ قائم کر لیا اور ہر ایک خانقاہ اسلامی تعلیم کا مرکز بن گئی۔ ان نو واردوں کے علم و فضل کی کشش سے بہت سے طالب علم ان کے گردو پیش جمع ہو گئے ، اور کچھ عرصے کے بعد یہی طلب علم اپنے ابنائے وطن میں اسلام کی تبلیغ کرنے لگے، یہاں تک کہ ان کا مذہب ان قبائل کے تمام علاقوں اور صحرائے الجزائر کی بستیوں میں پھیل گیا ۔ پریچنگ آف اسلام ، صفحہ 35 – 134

 پروفیسر آرنلڈ کا مذکورہ اقتباس بتاتا ہے کہ قدیم اسپین کی تاریخ سے دو قسم کے واقعات وابستہ ہیں ۔ ایک یہ کہ عیسائیوں نے انھیں اسپین سے ظالمانہ طور پر نکالا۔ دوسرے یہ کہ ان نکلے ہوئے مسلمانوں نے باہر آکر اسلام کا ایک عظیم کارنامہ انجام دیا ۔ مگر موجودہ زمانے کے مسلمانوں کا حال یہ ہے کہ ان میں سے ہر شخص "پہلے اسپین" کو جاننے کا ماہر بنا ہوا ہے ، "دوسرے اسپین" کو جاننے والا ان کے درمیان کوئی نہیں۔ کیسے عجیب ہیں وہ لوگ جنہیں اندھیرے تو خوب نظر آئیں ، مگر اجالے ان کو دکھائی نہ دے سکیں۔

Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom