جنت کا سماج
قرآن میں جنت کو دارالسلام (یونس:25) کا نام دیا گیا ہے۔ یعنی امن کا گھر (home of peace)۔اسی طرح قرآن میں بتایا گیا ہے کہ جنت حسن رفاقت کا سماج (النساء:69) ہوگا۔ یعنی اچھے تعلق (good relationship) کا سماج۔اس سے معلوم ہوتا ہے کہ جنت میں داخلے کی شرط کیا ہے۔ وہ کون لوگ ہیں، جو جنت کی معیاری دنیا میں داخل کیے جائیں گے۔
جنت میں داخلے کا فیصلہ قوم یا گروہ کی بنیاد پر نہیں ہوگا، بلکہ افراد کی بنیاد پر ہوگا۔ پوری تاریخ سے ایسے افراد منتخب کیے جائیں گے، جن کے اندر جنت والے اخلاق پائےجائیں۔وہ افراد جن کا دل نفرت کے جذبات سے خالی ہو۔ وہ افراد جو دوسروں کے ساتھ کامل امن کے ساتھ رہ سکیں۔ وہ افراد جن کے اندر دوسروں کے بارے میں خیرخواہی کا جذبہ پایا جاتا ہو۔ وہ افراد جو شکایت کی نفسیات سے مکمل طور پر خالی ہوں۔ جو تمام انسانوں کو اپنا سمجھیں، کوئی انسان ان کو غیر دکھائی نہ دے۔ وہ افراد جو قابل پیشین گوئی کردار (predictable character) کے حامل ہوں۔ ایسے افراد کے مجموعے سے جو معیاری دنیا بنے گی اسی کو جنت کہا گیا ہے۔
اسلامی تحریک کا نشانہ اسٹیٹ کو اسلامائز کرنا (Islamization of state) نہیں ہے۔ بلکہ اسلامی تحریک کا نشانہ افراد کا اسلامائزیشن ہے۔ اسلامی تحریک کا نشانہ دنیا میں معیاری سماج بنانا نہیں ہے، بلکہ اسلامی تحریک کا نشانہ یہ ہے کہ ایسے افراد تیار کیے جائیں جن کےمجموعہ سے آخرت میں معیاری جنت کی تشکیل کی جاسکے۔ جنت اعلیٰ سرگرمیوں کی جگہ ہے۔جنت میں داخلہ صرف ان افراد کو ملے گا، جنھوں نے موجودہ دنیا میں اپنے قول و عمل سے یہ ثابت کیا ہو کہ وہ جنت کی اعلیٰ سرگرمیوں میں حصہ لینے کے قابل ہیں۔جنت میں وہ تمام مثبت سرگرمیاں اپنی کامل صورت میں پائی جائیں گی، جو دنیا میں پائی جاتی تھیں۔ جنت میں داخلہ صرف ان افراد کو ملے گا، جنھوں نے دنیا کی سرگرمیوں کے دوران اپنے آپ کو ان اعلیٰ سرگرمیوں میں حصہ لینے کا اہل ثابت کیا ہو۔