دو طریقے

تحریک چلانے کے دو طریقے ہیں۔ ایک دعوت کا طریقہ، اور دوسرا طریقہ وہ ہے جس کو موجودہ زمانے میں انقلابی (Revolutionary) طریقہ کہا جاتا ہے۔ دعوتی طریقے کا نمونہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں ملتا ہے۔ اور انقلابی طریقے کا نمونہ وہ ہے جو کمیونسٹ پارٹیوں کے یہاں پایا جاتا ہے۔

آج کل کے مسلمانوں میں انقلابی طریقہ بہت مقبول ہو رہا ہے۔ ہر جگہ کے مسلمان انقلابی ہتھیاروں سے مسلح ہو کر اپنے مفروضہ حریف کے خلاف نبرد آزما ہیں۔ جن لوگوں کے حالات گولی اور بم استعمال کرنے کی اجازت دیتے ہیں وہ گولی اور بم استعمال کر رہے ہیں۔ اور جن لوگوں کے حالات میں اس حد تک جانے کا موقع نہیں ہے، وہ لفظی بمباری کے ذریعےاپنی انقلابی مہم چلانے میں مشغول ہیں۔

دعوت کا طریقہ نبیوں کا طریقہ ہے اورپیغمبرِ آخر الزماں صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے۔ اس کے بر عکس نام نہاد انقلابی طریقہ مارکس اور لینن کی سنت ہے۔ یہ ایسی حقیقت ہے جس کو ہر سنجیدہ آدمی جانتا ہے، اسلامی الفاظ یا اسلامی اصطلاحات بول کر اس کو بدلا نہیں جاسکتا۔

پھر کیا وجہ ہے کہ تمام مسلمان "انقلابی طریقہ " کی طرف دوڑ رہے ہیں۔ کسی کو بھی" دعوتی طریقہ "سے دل چسپی نہیں۔ اس کی وجہ بالکل سادہ ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ انقلابی طریقہ رد عمل کا طریقہ ہے۔ اور دعوتی طریقہ صبر اور اعراض کا طریقہ۔ اور ردعمل کے مقابلے میں صبر و اعراض بلاشبہ مشکل ترین کام ہے۔

 انقلابی طریقے کی بنیاد دوسروں سے نفرت پر ہے اور دعوتی طریقے کی بنیاد دوسروں سے محبت پر۔ انقلابی طریقہ عاجلانہ کارروائی کا طریقہ ہے اور دعوتی طریقہ انتظار کا طریقہ۔ انقلابی طریقے میں دوسروں کو پتھر مارا جاتا ہے اور دعوتی طریقے میں خود پتھر کھانے کے لیے تیار ہونا پڑتا ہے۔ انقلابی طریقےمیں شہرت ملتی ہے اور دعوتی طریقے میں گم نامی۔ انقلابی طریقےمیں خواہش رہنما ہوتی ہے اور دعوتی طریقے میں کتاب وسنت کو رہنما بنانا پڑتا ہے۔ انقلابی طریقے میں نشانہ خارج میں ہوتا ہے اور دعوتی طریقے میں نشانہ داخل میں۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom