سچی خوشی
الزبتھ ٹیلر (Elizabeth Taylor) جب ۲۸ سال کی عمر کو پہونچی تووہ امریکہ میں گو یا شہزادی بن چکی تھی ۔ فوٹوگرافر ہر وقت اس کے پیچھے لگے رہتے تھے۔ اور اس کے منہ سے نکلا ہوا ہر لفظ اخباروں میں نمایاں طور پر شائع کیا جاتا تھا۔ اس نے چوتھی بار مئی ۱۹۵۹ میں ایڈی فشر (Eddie Fisher) سے شادی کی۔ مگر اب بھی اسے خوشی نہیں ملی ۔ ایک ملین ڈالر سے اس نے اپنی مشہور ترین فلم کلیو پترا (Cleopatra) میں ہیروئن کا کردار ادا کر نا شروع کیا ۔ مگر عین شوٹنگ کے وقت وہ بے ہوش ہو گئی اور اس کو اسپتال میں داخل ہونا پڑا۔
آج کل سب سے زیادہ شہرت ان لوگوں کو ملتی ہے جو سیاست کے اسٹیج پر یا فلم کے اسٹیج پر ظاہر ہوتے ہیں۔ مگر سیاست اور فلم کے ان ہیروں کے اندرونی حالات نہایت ابتر ہوتے ہیں۔ اخبارات کے صفحات میں یا ٹیلی ویژن کے اسکرین پر تو وہ ہنستے ہوئے دکھائی دیتے ہیں ۔ مگر ان کی حقیقی زندگی اتنی غمزدہ ہوتی ہے کہ انھیں راتوں کو نیند نہیں آتی۔ ان میں سے اکثر کا یہ حال ہوتا ہے کہ وہ گولیاں کھا کر سوتےہیں اور جب گولی سے بھی نیند نہیں آتی تو شراب اور منشیات کے ذریعہ غم غلط کرتے ہیں ۔
کسی نے کہا کہ "سب سے زیادہ ہنسنے والے چہرے سب سے زیادہ غم گین چہرے ہوتے ہیں"۔ جو شخص اپنے دل کی کیفیت کے تحت ہنسے اس کا ہنسنا واقعی ہنسنا ہوتا ہے ۔ مگر سیاسی لیڈر اور فلمی ہیرو وہ لوگ ہیں جو دوسروں کے لیے جیتے ہیں ، جو دوسروں کو دکھانے کے لیے بولتے ہیں ، ان کا ہنسنا ہمیشہ مصنوعی ہوتا ہے ۔
سچی خوشی اس آدمی کے لیے ہے جو خود اپنی ذات میں جینا جانتا ہو ۔ جو خود اپنے اندر زندگی کا راز پالے ۔ باہر کے لیے جینے والے کبھی سچی خوشی حاصل نہیں کر سکتے۔
مصنوعی خوشی اور تحقیقی خوشی میں وہی فرق ہے جو پلاسٹک کے بچہ میں اور زندہ بچہ میں۔ مصنوعی خوشی کا سرچشمہ آدمی کے وجود کے باہر ہوتا ہے۔ اور سچی خوشی کا سر چشمہ آدمی کے وجود کے اندر۔آدمی اسی چیز سے خوش ہوسکتا ہے جو اندر سے ملے۔ باہر سے ملنے والی چیز کبھی آدمی کو حقیقی خوشی کی نعمت نہیں دے سکتی ۔