انسانی عظمت
اسٹیفن ہاکنگ (Stephen W.Hawking) ۱۹۴۲ میں امریکہ میں پیدا ہوا۔ ایم ایس سی کرنے کے بعد وہ پی ایچ ڈی کے لیے ریسرچ کر رہا تھا کہ اس پر ایک خطر ناک بیماری کا حملہ ہوا۔ اپنے حالات کے ذیل میں اس نے لکھا ہے کہ میں ریسرچ کا ایک طالب علم تھا۔ میں مایوسا نہ طور پر ایک ایسے مسئلہ کے حل کا منتظر تھا جس کے ساتھ مجھے پی ایچ ڈی کا مقالہ مکمل کرنا تھا۔ دو سال پہلے ڈاکٹروں نے تشخیص کیا تھا کہ مجھے ایک مہلک بیماری ہو چکی ہے۔ مجھے باور کرایا گیا تھا کہ میرے پاس اب زندہ رہنے کے لیے صرف ایک سال یا دو سال اور ہیں ۔ ان حالات میں بظاہر میرے لیے پی ایچ ڈی پر کام کرنے کا زیادہ وقت نہیں تھا۔ کیوں کہ میں اتنی مدت تک زندہ رہنے کی امید نہیں کر سکتا ، مگر دو سال گزرنے پر بھی میرا حال زیادہ خراب نہیں ہوا تھا۔ حقیقت یہ ہے کہ واقعات میرے لیے زیادہ بہتر ہوتے جارہے تھے :
I was a research student desperately looking for a problem with which to complete my Ph.D. thesis. Two years before I had been diagonsed as suffering from ALS, commonly known as Lou Gehrig's disease, or motor neuron disease, and given to understand that I had only one or two more years to live. In these circumstances there had not seemed much point in working on my Ph.D. - I did not expect to survive that long. Yet two years had gone by and I was not that much worse. In fact, things were going rather well for me.
(Stephen W. Hawking, A Brief History of Time. p. 53.)
ڈاکٹروں کے اندازہ کے خلاف اسٹیفن ہاکنگ زندہ رہا۔ اس نے اپنی تعلیم مکمل کی۔ اس نے اپنی محنت سے اتنی لیاقت پیدا کی کہ کہا جاتا ہے کہ وہ آئن اسٹائن کے بعد سب سے بڑا نظر یاتی طبیعیات داں ہے۔ آج وہ کیمبرج یونیورسٹی میں میتمیٹکس کا پروفیسر ہے ۔ یہ وہ کرسی ہے جو اب تک صرف ممتاز سائنس دانوں کو دی جاتی رہی ہے ، اس کی صرف ایک کتاب (اے بریف ہسٹری آف ٹائم ) ۱۹۸۸ میں چھپی تو وہ اتنی مقبول ہوئی کہ پہلے ہی سال اس کے چودہ اڈیشن شائع کیے گئے ۔
انسان کی ذہنی صلاحیتیں اس کی ہر کمزوری کی تلافی ہیں ۔ اس کا ارادہ ہر قسم کی رکاوٹوں پر غالب آتا ہے ۔ وہ ہر نا کامی کے بعد اپنے لیے کامیابی کا نیا راستہ نکال لیتا ہے۔