ایک خود کشی
مسزپد ما ڈیسائی مشہور صنعت کار راجہ رام کر لو سکر کی صاحبزادی تھیں۔ ان کی شادی سابق وزیر اعظم ہند مرار جی ڈیسائی کے صاحبزادے مسٹر کانتی لال ڈیسائی سے ہوئی۔ اس سے اندازہ کیا جا سکتا ہے کہ ان کی معاشی حیثیت کیا تھی ۔ مگر ۱۶ نومبر ۱۹۸۴ کو انھوں نے اپنے پانچویں منزل کے فلیٹ سے کود کر خود کشی کر لی۔ اس وقت ان کی عمر ۵۱ سال تھی ۔ نیچے گرنے کے فوراً بعد وہ اسپتال لے جائی گئیں۔ مگر ڈاکٹروں نے دیکھ کر بتایا کہ وہ اسپتال پہونچنے سے پہلے مرچکی ہیں۔
انھوں نے خود کشی کیوں کی، اس کی وجہ خبر میں ان الفاظ میں بتائی گئی ہے :
Padma committed suicide after hearing that the family has lost a case in the Supreme Court to retain their flat.
پدمانے یہ خبر سننے کے بعد خود کشی کرلی کہ ان کا خاندان اپنے فلیٹ کو قبضہ میں رکھنے کا کیس سپریم کورٹ میں ہار گیا ہے (ہندستان ٹائمس ، ٹائمس آف انڈیا ۱۷ نومبر ۱۹۸۴)
۱۹۷۷ میں جنتا پارٹی کی کامیابی کے بعد مرار جی ڈیسائی وزیر اعظم ہوئے ۔ وزارت عظمی کی ڈھائی سالہ مدت میں ان کے صاحبزادے کا نتی لال ڈیسائی نے کئی معاملات کیے ۔ ان میں سے ایک مذکورہ فلیٹ بھی تھا۔ میرین ڈرائیو (بمبئی) میں ایک بڑی بلڈنگ ہے جس کا نام اوشیانا (Oceana) ہے۔ اس کی پانچویں منزل پر یہ فلیٹ تھا۔ جنتا حکومت کے خاتمہ کے بعد عدالت میں یہ کیس چلا کہ مسٹر کا نتی لال ڈیسائی نے یہ فلیٹ غیرقا نونی طور پر حاصل کیا تھا۔ عدالت نے اس کے حق میں فیصلہ دیا ، مسز پدما ڈیسائی کو اس فیصلہ کی خبر بذریعۂ ٹیلی فون ملی ۔ اس کے بعد انھوں نے چھلانگ لگا کر خود کشی کرلی ۔
خاتون نے سمجھا کہ وہ خود کشی کر کے ہمیشہ کے لیے عدالت کے فیصلہ سے نجات حاصل کر رہی ہیں۔ لیکن اگر انھیں معلوم ہوتا کہ وہ خود کشی کر کے اپنے آپ کو زیادہ بڑی عدالت میں پہونچا رہی ہیں جہاں اس قسم کے کسی اقدام کا موقع ان کے لیے باقی نہیں رہے گا، تو ان کا فیصلہ بالکل مختلف ہوتا ۔
آدمی کی سب سے بڑی کمزوری عجلت پسندی ہے ۔ وہ فوری طور پر ایک سخت اقدام کر بیٹھتا ہے، حالاں کہ اگر وہ سوچے تو کبھی ایسا نہ کرے ۔