کون کنٹرول کرے
سرجولین ہکسلے (Sir Julian Sorell Huxley [1887-1975] ) کی ایک کتاب ہے جس کا نام ’’مذہب بغیر الہام‘‘ ہے:
Julian Huxley: Religion Without Revelation (1957), Harper, p. 393
مصنّف نےاس کتاب میں یہ دکھانے کی کوشش کی ہے کہ مذہب (بمعنی انسانی طریقہ) الہام خداوندی کی بنیاد پر قائم کرنے کا دور ختم ہوگیا۔ اب انسان خود اپنا مذہب بنا رہا ہے۔اس مذہب کی بنیاد عقل (ریزن) پر ہے، اور اس کا نام ہیومنزم ہے۔مصنف کے نقطۂ نظر کا خلاصہ اس کے ان الفاظ میں ہے — موجودہ زمانے میں انسان نے بڑی حد تک خارجی فطرت کی طاقتوں کو جاننے، ان کو کنٹرول کرنے اور ان کو استعمال کرنے کی بابت سیکھ لیا ہے۔ اب اس کو خود اپنی فطرت کی طاقتوں کو جاننے اور ان کو کنٹرول کرنے اور ان کو استعمال کرنے کی بابت سیکھنا ہے:
Man has learnt in large measure to understand, control and utilize the forces of external nature: he must now learn to understand, control and utilize the forces of his own nature .
یہی موجودہ زمانے کے اعلی تعلیم یافتہ ملحدین کا عام نظریہ ہے۔ مگر یہ لفظی تک بندی کے سوا اور کچھ نہیں ۔حقیقت یہ ہے کر خارجی مادے کوکنٹرول کرناجتنا ممکن تھا، اتنا ہی یہ ناممکن ہے کہ انسان خود اپنی فطرت کو کنٹرول کرے۔
مادہ خود اپنے آپ کو کنٹرول نہیں کرسکتا۔ اسی طرح انسان بھی خود اپنے آپ کو کنٹرول نہیں کرسکتا۔ انسان کے لیے مادہ کوکنٹرول کرنا اس لیے ممکن ہوا کہ انسان کواپنے دماغ کی بنا پر مادہ کے اوپر بالاتری حاصل تھی۔ اسی طرح انسان کو وہ ہستی کنٹرول کرسکتی ہے، جس کو انسان کے اوپر بالاتری حاصل ہو۔ کوئی بھی ہستی اپنے برابر کو کنٹرول نہیں کرسکتی— انسان کو کنٹرول کرنے کے لیے ایک برتر خدا کا عقیدہ درکار ہے۔ برتر خدائی عقیدے کے سوا کوئی چیز نہیں جو انسان کو قابو میں رکھ سکے۔