ایگو فری شخصیت

مولانا ریاض موسیٰ صاحب ملیباری کا انتقال 8جون 2020 کو ہوا۔تقریباً 1980 سے ریاض موسیٰ صاحب کی شب و روز کی مصروفیت بس ایک ہی تھی— غیر مسلموں میں اسلامی دعوت کے لیے مسلم نوجوانوں کی ذہن سازی اور اس کاز کےلیےان نوجوانوں کی گرومنگ (grooming)۔ اس کام کے لیے انھوں نےاپنے آپ کو پوری طرح ایک ایگوفری شخص( ego free person) بنا لیاتھا۔ وہ کبھی نہ اپنی ایگو(ego) کو جاگنے دیتے اور نہ ہی کسی کی ایگو( ego)کو ہٹ(hit) کرتے۔

ایک مرتبہ کا واقعہ ہے — ریاض موسیٰ صاحب اور میں ساؤتھ انڈیا سے لمبا سفر کرتے ہوئے ایک مشہور شخصیت سے ملاقات کےلیے یوپی کے شہر مئوناتھ بھنجن پہونچے۔میزبان موصوف نے اپنے گھر کے صحن میں ہمارے بیٹھنے کا اہتمام کیا، اور ہمارے لیے ضیافت کی تیاری کا اپنے اہلِ خانہ کو حکم دیا۔مگر مقصدِ سفر’’غیر مسلموں میں دعوت‘‘ کی بات پر ہمارے میزبان محترم ہم پر بہت ناراض ہوگئے اور انھوں نے ہمیں اپنے گھر سے فورا ًباہر جانے کا حکم دیا،اور ہمارے لیے تیار ہورہی ضیافت بھی کینسل کروا دی۔

میں انتظار میں تھا کہ اب استاد محترم کا ردعمل کیا ہو تاہے دیکھوں۔مگر وہ مسلسل ایسے خاموش رہے گویا کچھ ہوا ہی نہ ہو۔ ہمیں ایک شخص نے اپنے گھر سے باہر نکلوا دیا تھا، اورہمارے لیےتیار کی ہوئی ضیافت کینسل کروا دی تھی۔ انسانی فطرت کے اعتبار سے اس بے عزتی کے واقعہ کی کسک آج بھی میں محسوس کرتا ہوں، مگر ریاض موسیٰ صاحب ملیباری کے چہرے پر میں نے وہی سکون دیکھا جو اس واقعہ سے پہلے میں نےان کے چہرے پر دیکھا تھا۔ اس طرح کے واقعات اس دور میں ہمارے ساتھ اور بھی جگہوں پرپیش آ ئے۔ مگر ہر بار میرا تجربہ یہی تھا کہ وہ کبھی افنڈ( offend) نہیں ہوتے تھے۔

اس قسم کے واقعات کو وہ ایسے لیتے جیسے وہ کوئی قابلِ توجہ بات ہی نہ ہو۔ دوسرے الفاظ میں وہ اس طرح کے ناروا سلوک کو میدانِ دعوت کے ایک نارمل واقعہ کے طور پر لیتے تھے۔ بعدکے دور میں مسلم شخصیات کے پاس اوردینی اداروں میں آپ کو عمومی طور پر جو مقبولیت ملی آپ کی یہی ایگو فری شخصیت کا نتیجہ تھی۔گویاکہ ان کا اصول یہ تھا’’نہ کسی کی ایگو کو ہٹ کرواور نہ ہی اپنی ایگو کو جاگنے دو‘‘ وہ اس حکیمانہ فارمولا پر کاربند تھےجس کو انگریزی میں اس طرح کہا جاتا ہے:

simple living, high thinking

ریاض موسیٰ صاحب کی زندگی ایک سادہ اور بامقصد زندگی تھی۔ ان کی سادگی اور مقصدیت زندگی بھر باقی رہی۔ یہاں تک کہ وہ اپنی طبعی عمر پوری کرکے 8جون 2020کی صبح کی اولین ساعتوں میں اس دنیا سے رخصت ہوگئے،اور کالی کٹ کے ایک قبرستان میں اسی دن صبح کے گیارہ بجے سپرد خاک کر دیے گئے۔اللہ تعالیٰ ان کے اور ہمارے سیئات کو حسنات میں بدل دے اور وہ خدائے ذوالجلال کی خوش نودی کا انعام پائیں۔ آمین۔(مولانا فیاض الدین عمری، گلبرگہ، کرناٹک )

Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom