علم کا سفر

قرآن خدا کی کتاب کی حیثیت سے ساتویں صدی عیسوی کے نصف اول میں اترا۔ اس وقت ساری دنیا میں توہم پرستی کا کلچر رائج تھا۔ قرآن کے بعد علمی دریافتوں کا سلسلہ شروع ہوا۔ یہ دور بیسویں صدی عیسوی میں اپنی تکمیل تک پہنچا۔ قرآن کی صداقت کا یہ علمی ثبوت ہے کہ بعد کی علمی تحقیقات قرآن کی باتوں کی تصدیق بنتی چلی گئیں۔ اس سلسلے میں برٹش سائنسداں سرجیمس جینز کا ایک اقتباس یہاں نقل کیا جاتا ہے:

The stream of knowledge is heading towards a non-mechanical reality;kthe universe begins to look more like a great thought than like a great machine. (The Mysterious Universe, James Jeans, p. 137)

یہ بات برٹش سائنسداں نے 1930 میں کہی تھی۔ اس کے بعد کی تمام دریافتیں اس بات کی تصدیق بنتی چلی گئیں کہ حقیقت کا جو تصور قرآن میں دیاگیا ہے، وہی درست تصور ہے۔ اس درمیان سائنسی دریافتوں کے ذریعے ملحدانہ تصورات رد ہوتے چلے گئے، اور موحدانہ تصورات ثابت شدہ بنتے چلے گئے۔

مثلاً قدیم ملحدین یہ سمجھتے تھے کہ کائنات ابدی ہے، وہ جیسی آج ہے،ویسی ہی وہ ابد سے چلی آرہی ہے، اس لیے کائنات کو خالق کی کوئی ضرورت نہیں۔ مگر بعد کی سائنسی تحقیقات نے یہ ثابت کیا کہ کائنات کا ایک آغاز ہے۔ 13 بلین سال پہلے بگ بینگ (Big Bang) کی صورت میں کائنات کا آغاز ہوا۔اسی طرح قدیم ملحدین مانتے تھے کہ کائنات میں کوئی نظم نہیں،مگر موجودہ زمانے میں سائنسی تحقیقات سے یہ ثابت ہوا کہ کائنات میں ایک ذہین ڈیزائن (intelligent design) ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ سائنس کی تمام دریافتیں مذہبِ توحید کی تصدیق کرتی ہیں، خواہ براہِ راست طورپرہوں، یا بالواسطہ طورپر۔

Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom