ڈارون کا اعتراف

چارلس ڈارون (1809-1882) نے یہ نظریہ پیش کیا کہ انسان دوسرے حیوانات ہی کی ترقی یافتہ نسل ہے۔ یہ ایک بے حد عجیب نظریہ تھا۔ کیونکہ انسان انتہائی غیر معمولی حد تک دوسرے جانوروں سے مختلف ہے۔ پھر کیسے یہ ممکن ہوا کہ امیبا کا دماغ ترقی کرتے کرتے انسان کا دماغ بن جائے۔ یہ نظریہ اتنا بعید از قیاس تھا کہ ڈارون خود اپنے اس نظریے کے بارےمیں حیرانی میں مبتلا ہوگیا۔ اس نے اپنی ڈائری (Darwin's Diary, April 1881) میں لکھاہے:

Can the mind of man, which has, as I fully believe, been developed from a mind as low as that possessed by the lowest animal, be trusted when it draws such a grand conclusion?...I cannot pretend to throw the least light on such abstruse problems.

(www.pbs.org/wgbh/evolution/darwin/diary/1881.html. accessed on 01.04.2020)

انسان کا دماغ جس کے متعلق میرا کامل عقیدہ ہے کہ وہ اس معمولی دماغ سے ترقی کرکے بناہے جو انتہائی ادنیٰ حیوانات کو حاصل ہوتا ہے۔ کیا ایسے دماغ پر اس وقت بھروسہ کیا جاسکتا ہے، جب کہ وہ اتنے بڑے بڑے نتائج کررہا ہو۔ میں یہ دکھانے کی جھوٹی کوشش نہیں کروں گا کہ میں اس قسم کے مشکل مسائل پر کچھ بھی روشنی ڈال سکتا ہوں۔

حقیقت یہ ہے کہ زندگی اور کائنات کی تشریح کا مسئلہ ناقابلِ قیاس حد تک بڑا مسئلہ ہے۔ کوئی انسان اپنی محدود عمر اور محدود صلاحیت کے ساتھ اس کی تشریح کا اہل نہیں ہوسکتا۔ یہی وجہ ہے کہ جو شخص بھی اس کی تشریح کرنے بیٹھتا ہے وہ ہمیشہ احساسِ عجز کا شکار رہتاہے۔ خواہ اپنی زبان سے وہ اس کا اقرار کرے یا نہ کرے۔یہ واقعہ اس کا ثبوت ہے کہ زندگی اور کائنات کی حقیقت بتانے کے لیے انسانی دماغ سے برتر ایک دماغ درکار ہے۔ یہ کام صرف خدا کرسکتا ہے، اور خدا نے پیغمبروں کے واسطے سے اس کو انجام دیا ہے۔ یہ ایک قرینہ ہے جو پیغمبرانہ ہدایت کی ضرورت اور واقعیت کو ثابت کرتاہے۔

Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom