دعوت الی اللہ

ریاض موسی صاحب ملیباری ( 1942-2020)انڈیا کے مشہور داعی تھے۔ ان کی ہمارے دل میں بہت قدر ہے۔اس کی وجہ یہ ہے کہ ہمارے مشن میں ان کا ایک مثبت رول ہے۔ ہمارے دعوتی مشن میں علما کی جو ٹیم شامل ہوئی ہے، وہ لوگ براہِ راست نہیں آئے ہیں، بلکہ ریاض موسی صاحب کے واسطے سے آئے ہیں۔پہلے ریاض موسی صاحب نے ان لوگوں کے اندر دعوتی ذہن پیدا کیا۔اگرچہ ان کا ذہن عین وہی نہیں ہے، جو ہمارا دعوتی ذہن ہے۔ بلکہ کسی قدر مختلف تھا۔ چنانچہ ایک مرتبہ ان سے عمر آباد میں بات ہوئی تو میں نے ان کے طریقِ کار پر کچھ کریٹیکل تبصرہ کیا۔اس کے جواب میں ریاض موسی صاحب نے اپنے ملیالی لہجے میں کہا تھا:ہم دعوت بھی کرے گا، عداوت بھی کرے گا۔ میں نے اس وقت یہ کہاتھا کہ عداوت چھوڑکر دعوت الی اللہ کا کام کرنا ہے۔ دعوت اور عداوت ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے ہیں۔ یہ بات شاید خود ان کی سمجھ میں نہیں آئی، مگر ان کی ٹیم کے کچھ لوگوں کو سمجھ میں آگئی۔ یہ تقریباً وہی لوگ تھے جو بعد میں ہمارے مشن میں شریک ہوئے۔

اصل یہ ہے کہ ریاض موسی صاحب کی تحریک پر جامعہ دار السلام عمر آباد (تامل ناڈو) میں علما کی تربیت کے لیے ایک دعوتی شعبہ کھولا گیا۔ اس میں ان لوگوں نے داخلہ لیا۔ بعد کو یہ لوگ ہمارے پروگرا م میں شریک ہوئے۔ انھوں نے دیکھا کہ ہمارے یہاں دعوت کا مبنی بر نصح تصور ہے۔ ان عمری لوگوں نے ہمارے لٹریچر کو پڑھا، ان لوگوں نے ہمارے پروگرام میں شرکت کی۔ اس طرح دھیرے دھیرے ان کا ذہن بدلا۔ ان لوگوں نے یہ سمجھا کہ دعوت مکمل طور پر ایک مثبت کام ہے۔ دعوت کا عمل اس کا تحمل نہیں کرسکتا کہ اس میں کوئی بھی منفی سوچ شامل کی جائے۔ اس تجربے نے ان کو متاثر کیا، اس طرح ان علما کے اندر ایک اصلاح یافتہ دعوت کا تصور پیدا ہوا۔ ان کےذہن میں مثبت سوچ پر مبنی دعوت کا تصور قائم ہوا، جو ہر قسم کے منفی سوچ سے خالی تھا۔ یہاں تک کہ یہ لوگ باقاعدہ طور پر ہمارے مشن میں شامل ہو گئے۔

Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom