برتر ہستی کی تلاش

ڈاکٹر جے۔وی۔نارلیکر (Jayant Vishnu Narlikar) انڈیا کے عالمی شہرت یافتہ ماہر فلکی طبیعیات(astrophysicist) ہیں۔ ان کی پیدا ئش 1938 میں ہوئی۔ ان سے ایک انٹرویو میں کہاگیا کہ ’’مذہبی توہمات‘‘ کی پرستش میں سائنس داں دوسرے لوگوں سے پیچھے نہیں ہیں۔ حتی کہ کتنے سائنس داں دیوتاؤں تک میں عقیدہ رکھتے ہیں۔ اس کے جواب میں ڈاکٹر نارلیکر نے کہا:’’مجھے یہ بات بے حد ناپسند ہے۔ عملاً میں دیکھتاہوں کہ بہت سے سائنس داں، جب اپنی تجربہ گاہ میں کام کررہے ہوتے ہیں تو وہ سائنٹفک نقطۂ نظر کو اپناتے ہیں۔ مگر جب وہ اپنے گھر جاتےہیں تو وہ سائنٹفک طریقے کا بالکل استعمال نہیں کرتے۔ مثال کے طورپر، مغرب کے اعلی تعلیم یافتہ لوگوں میں جیوتش پر عقیدہ پھیل رہا ہے۔ یہ ایک نفسیاتی مسئلہ ہے۔ انسان کی اس خواہش نے اس کو جنم دیا ہے کہ وہ آسان اور فوری تسکین کو پالے۔ یہ حقیقةً ایک ذہنی سہارا ہے‘‘۔(ٹائمس آف انڈیا 30 اپریل 1979)

کوئی شخص خواہ جاہل ہو یا عالم، کامیاب ہو یا ناکام، زندگی میں اس کو بار بار ایسے مرحلے پیش آتے ہیں، جہاں وہ اپنے عجز (helplessness) کا تجربہ کرتاہے۔ وہ محسوس کرتا ہے کہ وہ بے بس وجود ہے۔ یہ چیز اس کو اپنے سے برتر ہستی کی تلاش کی طرف لے جاتی ہے،جو اس کی کمیوں کا بدل بن سکے۔ مغرب کے اعلی تعلیم یافتہ لوگ جن کے لیے مادی مواقع کے تمام دروازے کھلے ہوتے ہیں، وہ جب اپنی ’’ذہنی تسکین‘‘ کے لیے ما بعد الطبیعیات عقائد کا سہارا لیتے ہیں تو باعتبارِ حقیقت یہ فرضی نہیں ہوتا۔ یہ دراصل اپنی فطرت کی خاموش پکار کا جواب ہوتاہے۔ اگر چہ اپنی تلاش کا صحیح جواب نہ پانے کی وجہ سے وہ ’’جیوتش‘‘ جیسی توہماتی چیزوں میں اٹک جاتے ہیں — خدا کا وجود نہ صرف یقینی ہے،بلکہ وہ انسان کے لیے اتنا ضروری ہے کہ اس کے بغیر وہ ایک لمحہ بھی نہیں رہ سکتا۔

Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom