صلاحیت کا استعمال
جب بھی میری ملاقات کسی ذہین آدمی سے ہوتی ہے تو اس کے حالات معلوم ہونے کے بعد اکثر مجھے یہ کہنا پڑتا ہے کہ آپ اپنی امکانی صلاحیت کا کمتر استعمال کر رہے ہیں:
You are underusing your potential.
میرا تجربہ ہے کہ اکثر ذہین لوگ اپنی صلاحیت کا وہ استعمال نہیں کر پاتے جو فطرت سے اُنہیں دی گئی ہے۔ مثال کے طورپر ایک شخص جو یونیورسٹی کا اُستاد بننے کے قابل ہے وہ تفریح (entertainment) کی انڈسٹری میں چلا جاتا ہے۔ کیوں کہ وہ دیکھتا ہے کہ وہ یونیورسٹی کی سروس میں اُتنی کمائی نہیں کرسکتا جتنی کمائی وہ تفریح کی انڈسٹری میں کرسکتا ہے۔
میرے نزدیک یہ انسانی صلاحیت کا ایک کمتر استعمال ہے۔ قلم کو اگر آپ زمین کھودنے کے لیے استعمال کریں تو وہ بھی قلم کا ایک استعمال ہوسکتا ہے۔مگریہ ایک حقیقت ہے کہ قلم کا اعلیٰ استعمال صرف یہ ہے کہ اس کو رائٹنگ کے کام کے لیے استعمال کیا جائے۔
انسان کی امتیازی صفت یہ ہے کہ وہ ایک مائنڈرکھتا ہے۔ وہ سوچ سکتا ہے جس کی صلاحیت کسی اور مخلوق میں نہیں۔ اسی سے معلوم ہوتا ہے کہ کسی انسان کا اعلیٰ استعمال کیا ہے۔ کوئی آدمی اگر اپنے باڈی کو خوبصورت کپڑے پہنا لے تو اُس کو انسانی ترقی نہیں کہا جائے گا۔ کیوں کہ خوبصورت کپڑا تو کسی حیوان کے بدن پر بھی پہنایا جاسکتا ہے۔
انسان کی ترقی یہ ہے کہ اس کے اندر اعلیٰ ذہنی سرگرمیاں (intellectual activities) جاری ہوں۔ وہ تخلیقی فکر کا حامل بن سکے۔ وہ ذہن کی سطح پر اعلیٰ حقیقتوں کو دریافت کرے۔ اسی ذہنی سرگرمی سے انسان کی تمام ترقیاں بندھی ہوئی ہیں۔ زندہ انسان وہ ہے جو اپنے آپ کو ذہنی ترقی کے اعلیٰ مرتبہ تک پہنچائے، وہ علم کی دنیا میں اپنے لیے اعلیٰ مقام حاصل کرسکے۔صلاحیت ایک خدائی عطیہ ہے، صلاحیت کا کم تر استعمال عطیہ کی ناقدری کے ہم معنٰی ہے۔