محنت کا کرشمہ

محمد شفیع الدین نیّر اُردو کے ایک ادیب اور شاعر تھے۔ وہ عرصہ تک ماہنامہ پیام تعلیم (نئی دہلی) کے ایڈیٹر رہے۔ وہ بچوں کے لیے لکھا کرتے تھے۔ اُن کی ایک نظم کا ایک شعر یہ تھا:

محنت سے چل رہے ہیں دنیا کے کارخانے       محنت سے مل رہے ہیں ہر قوم کو خزانے

شفیع الدین نیّر صاحب نے اپنے تمام بچوں میں اسی محنت کی روح پھونکی۔ چنانچہ ان کے تمام بچوں نے نہایت محنت اور لگن کے ساتھ تعلیم حاصل کی اور بڑی بڑی ترقیاں حاصل کیں۔

یہ ایک حقیقت ہے کہ محنت تمام ترقیوں کا زینہ ہے۔ محنت کا مطلب کیا ہے۔ محنت کا مطلب ہے، لگاتار جدوجہد۔ جو کام شروع کرنا اُس کو چھوڑے بغیر برابر اپنی کوشش جاری رکھنا۔ اپنی تمام توجہ اور اپنی تمام صلاحیت کو پوری طرح اُس میں لگا دینا۔ اپنے وقت اور اپنی طاقت کو صرف اسی ایک محاذ پر صرف کردینا۔ اسی لگاتار جدوجہد کا نام محنت ہے۔

پھر یہ کہ یہ دنیا جس میں انسان اپنے کسی مقصد کے لیے محنت کرتا ہے وہ ہمیشہ یکساں نہیں رہتی۔ اس میں موافق اور غیر موافق دونوں قسم کے حالات پیش آتے رہتے ہیں۔ کبھی کبھی ایسی رکاوٹیں سامنے آتی ہیں جو آدمی کے حوصلہ کو توڑ دیں۔ کبھی ایسا ہوتا ہے کہ کوئی تلخ تجربہ آدمی کے ذہن کو منفی سوچ کی طرف موڑ دیتا ہے۔ اس لیے آدمی کو اکثر ناموافق حالات میں اپنی محنت کا سفر جاری رکھنا پڑتا ہے۔

محنت بلا شبہہ ترقی کا زینہ ہے۔ مگر محنت صرف اُس آدمی کے لیے کارآمد بنتی ہے جو اُسی کے ساتھ یہ حوصلہ رکھتا ہوکہ وہ کسی عذر کو عذر نہیں بنائے گا۔ وہ حالات کی موافقت یا ناموافقت سے بے پروا ہو کر اپنے مقصد کے لیے محنت کرتا رہے گا۔ اس دنیا میں کامیابی کے لیے بلا شبہہ محنت درکار ہے، مگر محنت اُسی شخص کے لیے مفید بنتی ہے جو مسلسل محنت کا حوصلہ رکھتا ہو۔محنت اپنے آپ کو پوری طرح استعمال کرنے کا نام ہے، اور جو شخص اپنے آپ کو پوری طرح استعمال کرے وہ کبھی ناکام ہونے والا نہیں۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom