بچاؤ کی تدبیر
انگریزی زبان کا ایک مَثل ہے کہ— جب دو ہاتھی لڑتے ہیں تو گھاس کُچلی جاتی ہے:
When two elephants fight, grass gets crashed.
اس کا مطلب یہ ہے کہ جب دو طاقتور انسان یا دو طاقتور قوم کے درمیان لڑائی ہو تو غریب عوام اُس کے دوران غیر ضروری طورپر نقصان اُٹھاتے ہیں۔ دو کمزور شخص کے درمیان لڑائی ہو تو وہی دوآدمی نقصان اٹھائیں گے جو کہ لڑ رہے ہیں۔ مگر جب دو طاقتور لڑیں تو دوسرے بہت سے لوگ بھی اس کی زد میں آجاتے ہیں۔ایسی حالت میں کمزور شخص کوکیا کرنا چاہیے۔ اس کا صرف ایک جواب ہے۔ اور وہ یہ کہ وہ اپنے آپ کو اس ٹکراؤ سے دور رکھے۔ وہ دوری اختیار کرکے اپنے آپ کو اس کی زد میں آنے سے بچائے۔ یہی وہ تدبیر ہے جس کو اسماعیل میرٹھی نے ایک شعر میں اس طرح بیان کیا ہے:
جب کہ دو موذیوں میں ہو کھٹ پَٹ اپنے بچنے کی فکر کر جھٹ پٹ
زندگی کا اُصول یہ ہے کہ آدمی اپنے آپ کو صرف ان چیزوں میں اُلجھائے جس سے نپٹنے کی قدرت اس کے اندر موجود ہو۔ جس معاملہ میں وہ اپنے آپ کو عاجز پائے، آدمی پر لازم ہے کہ وہ اپنے آپ کو اُس میں اُلجھنے سے بچائے۔ غیر ضروری طورپر کسی معاملہ میں اُلجھنا اور جب اس سے نقصان کا تجربہ ہو تو اس کے بعد شکایت اور احتجاج کرنا صرف بزدل لوگوں کا طریقہ ہے۔بہادر آدمی وہ ہے جس کی پالیسی یہ ہو کہ وہ جس کو دبانے کی پوزیشن میں ہو اُس کو دبائے۔ لیکن جس کو دبانے کی طاقت اُس کے اندر نہ ہو اُس سے خود دب جائے۔ یہی بہادری ہے اور یہی شریف انسان کا طریقہ بھی۔
یہی جنگل کے شیر کا طریقہ ہے جس کو اس کی فطرت نے اُسے بتایا ہے۔ شیر کو جب بھوک لگتی ہے تو وہ ہرن کا شکار کرتا ہے۔ لیکن شیر کبھی ہاتھی کا شکار کرنے کی کوشش نہیں کرتا۔ شیر جنگل کا سب سے زیادہ طاقتور جانور ہے۔ مگر شیر کبھی اپنی طاقت کا مظاہرہ کرنے کے لیے کسی جانور پر حملہ نہیں کرتا۔ شیر ایک صلح پسند جانور ہے، نہ کہ کوئی جنگ پسند جانور۔