انسان کا کم تر اندازہ نہ کیجئے
کوئی بھی آدمی آپ کا پیدائشی دشمن نہیں۔ آپ خود اپنے عمل سے کسی کو اپنا دشمن اور کسی کو اپنا دوست بنا لیتے ہیں—یہ ایک ایسی مسلّم حقیقت ہے جو ہر دور میں اور ہمیشہ صحیح ثابت ہوئی ہے۔ اگر چہ دنیامیں ایسے دانش مند انسانوں کی کمی ہے جو اس حقیقت کو سمجھیں اور اس کو اپنے حق میں استعمال کریں۔
انسان کوئی پتھر نہیں۔ انسان ایک ایسی مخلوق ہے جو اپنے اندر احساس رکھتا ہے۔ جو حالات سے متاثر ہوتا ہے۔ آدمی کے اندریہ صلاحیت ہے کہ وہ باتوں کو دلائل کی روشنی میں جانچے اور صحیح اور غلط کے درمیان فرق کرے۔ حق اور ناحق کے درمیان تمیز کرنا، یہ انسان کی ایک ایسی صفت ہے جس میں وہ ساری کائنات میں منفرد حیثیت رکھتا ہے۔
انسان کی اس صلاحیت کا مطلب یہ ہے کہ انسان اپنے آپ کو بدل سکتا ہے۔ کسی پتھر کے اندر یہ طاقت نہیں کہ وہ اپنے آپ کو بدل لے۔ مگر انسان کی یہ امتیازی صفت ہے کہ وہ اپنے آپ کو بدلنے کی طاقت رکھتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ کسی انسان کو مستقل طور پر اپنا دشمن سمجھ لینا انسان کا کم تر اندازہ ہے۔ ایسی حالت میں آپ کو چاہیے کہ اگر کوئی شخص بظاہر آپ کو اپنا دشمن دکھائی دے تو آپ اس کو اپنا مستقل دشمن نہ سمجھ لیں۔ بلکہ یہ یقین رکھیں کہ آپ اُس کو اپنے حسنِ عمل سے اپنا دوست بنا سکتے ہیں۔
اگر کوئی شخص آپ کے بارہ میں غلط فہمی میں مبتلا ہوگیا ہے تو اس کی غلط فہمی کو دور کیجئے۔ کسی کو آپ سے سخت رویہ کی شکایت ہے تو اس کے ساتھ نرم رویہ اختیار کیجئے۔ کوئی آپ کو بے فائدہ سمجھتا ہے تو اس کو فائدہ پہنچا کر اس کا دل جیتئے۔ کسی کو آپ سے غلط سلوک کا تجربہ ہوا ہے تو اس سے معافی مانگ کر معاملہ کو ختم کردیجئے۔ کسی کو آپ سے لین دین کی شکایت ہے تو اپنے لین دین کو درست کرکے اُس کی شکایت رفع کیجئے۔ دوسرے کو غلط بتانے کے بجائے خود اپنے اندر غلطی کو تلاش کیجئے۔ اس اُصول پر یقین رکھئے کہ آپ اپنے کو بدل کر ساری دنیا کو بدل سکتے ہیں۔ اس دنیا میں دوستی ایک ابدی چیز ہے اور دشمنی صرف وقتی۔