لڑے بغیر مقابلہ
صحابی ٔ رسول حضرت عبد اللہ بن عباس کا ایک قول ہے: إدفع بحلمک جہل من یجہل علیک (تم برداشت کے ذریعہ اس شخص کا مقابلہ کرو جو تمہارے ساتھ جہالت کرے)۔ یہ زندگی کا ایک اہم ترین اُصول ہے۔ اس کے مطابق، برداشت بھی ایک طاقت ہے، نہ لڑنا بھی لڑنے کی ایک کامیاب تدبیر ہے۔
ہر آدمی کی زندگی میں ایسے مواقع پیش آتے ہیں جب کہ کسی کی بات پر اس کو غصہ آجائے۔ کسی کا قول سُن کر وہ مشتعل ہوجائے۔ کسی کی ایک ناپسندیدہ کارروائی پر اُس کے اندر انتقام کا جذبہ بھڑک اُٹھے۔ کسی کے تشدد کے خلاف آدمی کے اندر جوابی تشدد کا رجحان پیدا ہوجائے۔
اس قسم کا موقع ہر آدمی کے لیے بے حد نازک موقع ہوتا ہے۔ ایسے مواقع پر ہر آدمی وقتی جذبہ کے تحت فریق ثانی سے لڑائی شروع کردیتا ہے۔ لیکن اگر نتیجہ کے اعتبار سے دیکھا جائے تو ایسی ہر لڑائی بے نتیجہ انجام پر ختم ہوتی ہے۔ ایسی ہر لڑائی ہمیشہ نقصان میں مزید اضافہ کا سبب بنتی ہے۔ اگر آدمی ایک لمحہ ٹھہر کر سوچے تو وہ کبھی جوابی کارروائی کی غلطی نہ کرے۔
نادان کی زیادتی کے خلاف جوابی زیادتی کرنا خود اپنے آپ کو بھی نادان ثابت کرنا ہے۔ صحیح طریقہ یہ ہے کہ جب کوئی شخص نادانی کرکے آپ کو مشتعل کردے تو آپ اس مقام سے ہٹ جائیں اور تھوڑی دیر کے لیے اپنے ذہن کو منفی تاثر سے آزاد کرکے نتیجہ کے بارہ میں سوچیں۔ آپ ٹھنڈے ذہن کے ساتھ یہ غور کریں کہ نتیجہ کے اعتبار سے جوابی کارروائی کرنا مفید ہے یا معاملہ کو نظر انداز کرکے چپ ہوجانا زیادہ مفید۔
اگر آپ غیر متاثر ذہن کے تحت سوچیں تو یقینا آپ اس رائے پر پہنچیں گے کہ اشتعال کے مواقع پر سب سے زیادہ کامیاب پالیسی یہ ہے کہ آپ مشتعل ہونے سے بچیں۔ آپ جوابی اشتعال کے بجائے تحمل کے ساتھ صورت حال کا مقابلہ کریں۔