سبق کا پہلو
راقم الحروف کا ایک آرٹکل نئی دہلی کے انگریزی اخباردی ٹائمس آف انڈیا، 16 مارچ 2018 میں شائع ہوا۔ اس کا عنوان ہے:
The Hawking Effect: Triumph of Human Spirit
یہ آرٹکل برٹش سائنس داں اسٹیفن ہاکنگ کے بارے میں ہے، جس کی وفات 14 مارچ 2018 کو 76 سال کی عمر میں ہوگئی۔ اس مضمون پر تبصرہ کرتے ہوئے ایک عرب عالم نے کہا: ھل یناسب ھذا الکلام عن احد اکبر دعاۃ الالحاد و محاربۃ اللہ فی ھذا العصر۔ یعنی کیا اس طرح کا کلام اس آدمی کے بارے میں مناسب ہے جو موجودہ زمانے میں الحاد کا ایک بڑا داعی اور خدا کے وجود کا مخالف ہے۔
میرے آرٹکل کے بارے میں یہ تبصرہ ایک غیر واقعی تبصرہ ہے۔ راقم الحروف کا یہ مضمون انٹرنیٹ پر موجود ہے۔ کوئی بھی شخص مذکورہ عنوان کے تحت اس آرٹیکل کو پڑھ سکتا ہے۔ اس آرٹکل کا کوئی تعلق اسٹیفن ہاکنگ کے مدح یا ذم سے نہیں ہے۔ بلکہ اس کی زندگی دو پہلوؤں کو سادہ طور پر بیان کیا گیاہے، جن سے سبق(lesson) ملتا ہے۔ان میں سے ایک یہ ہےکہ اس دنیا میں یہ ممکن ہے کہ معذور شخص بھی ایک بڑا کام کرے، اور دوسر ایہ ہےکہ کائنات میں مکمل ہم آہنگی پائی جاتی ہے، اس لیے یہاں واحد کنٹرول کا نظام ہونا چاہیے۔ اسٹیفن ہاکنگ نے اس پر کام کیا ہے، اور اس کو علمی دنیا میں سنگل اسٹرنگ تھیوری کے نام سے جانا جاتا ہے۔ سنگل اسٹرنگ تھیوری باعتبار حقیقت توحید کی سائنسی تصدیق کے ہم معنی ہے۔
قرآن (البقرۃ،2:26)سے معلوم ہوتا ہے کہ سبق کے لیے کسی بھی چیز کا حوالہ دیا جاسکتا ہے۔ جہاں سبق کا پہلو ہو، وہاں بات کو مطلوب سبق کے اعتبار سے دیکھا جائے گا، بات کا کوئی اور پہلو وہاں حذف ہوجائے گا۔ اس اصول کو قرآن کی مذکورہ آیت کے مطالعے سے معلوم کیا جاسکتا ہے۔