معیار کی تبدیلی

موجودہ زمانے میں مسلمان عام طور پر منفی (negative) ہوگئے ہیں۔ وہ سمجھتے ہیں کہ ہم محاصرے کی حالت میں ہیں:

We are under siege

وہ کہتے ہیں کہ موجودہ زمانے میں اسلام دورِ مظلومیت میں ہے۔ اس مزاج کی وجہ سے مسلمانوں میں تشدد کا رجحان پیدا ہوگیا ہے۔ اس منفی ذہنیت کی ذمہ داری تمام تر موجودہ زمانے کے مسلم رہنماؤں پر ہے۔ موجودہ زمانے کے مسلم رہنماؤں نے معیار (criterion) کو بدل دیا۔ ان کے نزدیک اسلام کا بہتر حالت میں ہونا یہ ہے کہ مسلمانوں کی حکومت قائم ہو۔ عثمانی خلافت کی طرح دنیا میں مسلم استعمار قائم ہو۔ مگر یہ معیار غلط ہے۔اس معاملے میں صحیح معیار یہ ہے کہ مسلمانوں کو عمل کی آزادی حاصل ہو، اسلامی دعوت کی راہ میں کوئی رکاوٹ نہ پائی جائے۔

موجودہ زمانے میں اسلام کے لیے مطلوب حالت پوری طرح قائم ہے۔ آج فتنہ (religious persecution)ختم ہوگیا ہے۔ جدید ذرائع پوری طرح اسلام کے لیے سازگار ہیں۔لیکن لوگ اپنے غلط معیار کی بنا پر منفی سوچ میں مبتلا ہوگئے۔ حقیقت یہ ہے کہ آج کا دور اسلام کے لیے تائید کا دور ہے۔ مگر اپنی غلط سوچ کی بنا پر یہ مسلمان سمجھتے ہیں کہ آج کا دور اسلاموفوبیا کا دور ہے۔یہ تمام باتیں بالکل بے اصل ہیں۔ اگر مسلمان اپنے خود ساختہ میعار کو بدل لیں تو اچانک دیکھیں گے کہ دورِ جدید دورِ اسلام ہے۔ وہ اسلام کی تائید (support) کا دور ہے۔

موجودہ زمانے کے مسلمان عام طور پر احساسِ شکست کا شکار نظر آتے ہیں۔ اس کا سبب شکست کا واقعہ نہیں ہے۔ بلکہ ان کا شکست خوردہ نفسیات میں مبتلا ہونا ہے۔ اگر مسلمانوں کی سوچ بدل جائے اور وہ شکست اور فتح کی نفسیات میں سوچنے کے بجائے دعوتی مواقع کی اصطلاح میں سوچنے لگیں، تو اچانک صورت حال بالکل بدل جائے گی۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom