انقلاب انگیز اثر
۲ ستمبر ۱۹۸۹ کو دہلی پولیس نے کچھ اسکوٹر ڈرائیوروں کو پکڑا ۔ ان پر یہ الزام تھا کہ انھوں نے ٹریفک قانون کی خلاف ورزی کی ہے۔ کسی نے پہلی لائن کو کر اس کیا ہے ۔ کسی نے ریڈ لائٹ پر اپنی گاڑی دوڑا دی ہے ۔ ڈرائیوروں نے انکار کیا۔ ٹریفک پولیس نے ان سے زیادہ بحث نہیں کی۔ بس ان کے سامنے ایک ویڈیو فلم کھول دی ۔ انھوں نے عملاً اپنی آنکھوں سے وہ واقعہ دیکھ لیا جس کاان کے او پر الزام تھا۔ اب ان کی زبان بند ہوگئی ۔ انہیں اپنے جرم کا اقرار کر لینا پڑا۔
یہ الیکٹرانک آنکھ (Electronic eye) کا کرشمہ تھا۔ دہلی پولیس نے حال میں ٹریفک قواعد کی خلاف ورزی کرنے والوں کو پکڑنے کے لیے ایک نیا تجربہ کیا ہے ۔ اس نے ایک میٹا ڈور میں ویڈیو کیمرہ اور مخصوص مشینیں نصب کر دی ہیں۔ اس کا پہلا تجربہ ۲ ستمبر کو تلک برج کے پاس کراسنگ پر کیا گیا۔ میٹا ڈور میں لگا ہوا کیمرہ تمام گزرنے والی گاڑیوں کا خاموشی کے ساتھ فوٹو لیتا رہا۔ اس طرح اس نے تقریبا ً ۹۰ موٹر گاڑیوں کو خلاف ورزی کرتے ہوئے پکڑا ۔ پولیس نے ان پر ایک سوسے ایک ہزار روپیہ تک جرمانہ کیا ۔
ہندستان ٹائمس (۱۳ ستمبر ۱۹۸۹) کی رپورٹ کے مطابق ، ڈاکٹر کے کے پال(اڈیشنل کمشنر آف پولیس ، سیکورٹی اینڈ ٹریفک )نے اس کے بارے میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ صرف یہ بات کہ اس قسم کی ایک پولیس گاڑی ویڈیو کیمرہ کے ساتھ دہلی کی سڑکوں پر متحرک ہے، یہی ٹریفک کی خلاف ورزی کرنے والوں کے اوپر مفید اثر ڈالنے کے لیے کافی ہے :
Just the fact that such a van with a video camera is moving around Delhi roads is going to have a salutary effect on traffic violators (p. 7).
یہی واقعہ زیادہ بڑے پیمانے پر اس وقت پیش آتا ہے جب آدمی کو یقین ہو جائے کہ خدا کی آنکھ اس کو مستقل دیکھ رہی ہے اور خدا کے فرشتے ہر لمحہ اس کی کارگزاریوں کا ریکارڈ تیار کر رہے ہیں ۔ "خدا ہر جگہ حاضر و ناظر ہے "، بظاہر ایک سادہ عقیدہ ہے۔ لیکن اگر یہ عقیدہ صحیح طور پر پیدا ہو جائے تو آدمی کی پوری زندگی بدل جائے ۔