مٹانے کے بعد بھی
9 ستمبر 1988 کونئی دہلی میں اخبار نیشنل ہیرالڈ کی گولڈن جوبلی کی تقریب تھی۔ اس موقع پر وزیر اعظم راجیو گاندھی نے ایک تقریر کی۔ چوں کہ انھیں دنوں ملک میں ہتک عزت بل کے خلاف ایجی ٹیشن چل رہا تھا ، کچھ لوگ مذکورہ تقریب میں بھی پہنچ گئے اور وہاں انھوں نےہتک عزت بل کے خلاف نعرے لگائے ، کیوں کہ وہ لوگ اس بل کو پریس کی آزادی ختم کرنے کے ہم معنی سمجھتے ہیں۔
اسی دن شام کو دور درشن (TV) پر حسب معمول وزیر اعظم کی باتصویر خبر نشر کی گئی۔ اس نشریہ کے دوران مظاہرہ کرنے والوں کی تصویریں اور ان کے نعرے بھی دور درشن دیکھنے والوں کے سامنے آگئے۔ یہ وزیر اعظم کے لیے ناقابل برداشت تھا۔ چنانچہ 12ستمبر کو ایک سرکاری حکم جاری کیا گیا جس کے تحت دور درشن کے کیمرہ یونٹ کے تین آدمی( من موہن سنگھ ، جیون ڈوگرہ، ڈی کے ڈے )زیر عتاب آگئے ۔ اول الذکر دو کو جے پور بھیج دیا گیا اور تیسرے صاحب کا شعبہ تبدیل کر دیا گیا۔
ٹائمس آف انڈیا ( 15ستمبر 1988) کے مطابق ، وزیر اعظم کے دفتر کی طرف سے یہ سخت اقدام اس واقعے کی بنا پر کیا گیا کہ دور درشن میں ہتک عزت بل کے خلاف نعرے سنائی دے رہے تھے :
…the Anti-Defamation Bill slogans
were heard over Doordarshan.
ایک شخص جس کو صرف "ٹیلی وژن" کی آواز وں، اور تصویروں کا علم ہو وہ وہی کرےگا جو وزیر اعظم نے کیا۔مگر جو شخص اس حقیقت کو جانے کہ ہر انسانی آواز ٹیلی وژن پر ریکارڈ ہونے سے پہلے خدا کے کائناتی ریکارڈ پر ثبت ہو چکی ہے ، وہ اس قسم کی کارروائی کو طفلانہ سمجھے گا ، کیونکہ ٹیلی وژن ریکار ڈ پر مٹانے کے بعد بھی اس کا علم کہے گا ––––– نعروں کی آواز تو اب بھی سنائی دے رہی ہے ۔ ٹی وی کی فلم سے تصویروں کو مٹانے کا کیا فائدہ، کائنات کی وسیع تر فلم پر تو تمام تصویریں بدستور موجود ہیں۔