خبرنامہ  اسلامی مرکز -  47

1۔فرینکفرٹ (جرمنی) میں 5 – 10  اکتوبر 1988  کو چالیسویں بک فیر ہوئی ۔ اس موقع پر اسلامی مرکز کی انگریزی کتا بیں بطور نمائش رکھی گئیں ۔ اس کا ذکر نیشنل بک ٹرسٹ (انڈیا) کےکتابچہ میں صفحہ 21 پر کیا گیا ہے ۔

2۔آل انڈیا سنیاسی کا نفرنس 2-4 اکتوبر 1988 کو نئی دہلی (اجمل خاں پارک) میں ہوئی۔ صدر اسلامی مرکز نے منتظمین کی دعوت پر 2 اکتوبر کے اجلاس میں شرکت کی اور ہندو مسلم مسئلہ کے حل کے بارے میں اپنا نقطہ ٔنظر پیش کیا ۔ صدر اسلامی مرکزکی تقریر کا خلاصہ یہ تھا کہ ہندوؤں اور مسلمانوں کے مسائل کا حل یہ ہے کہ دونوں کے درمیان تلخی کو ختم کیاجائے اور حل رخی (Solution-oriented) پالیسی کو اپنا یا جائے ۔

3۔تہران میں دوسری انٹرنیشنل بک فیر 17 نومبر سے 2 دسمبر 1988 تک ہوئی ۔ اس موقع پر دنیا کے مختلف حصوں میں "اسلامک کلچر اینڈ سویلائزیشن "پر چھپنے والی کتابوں کی عالمی نمائش کی گئی ۔ نمائش کے علاوہ یہاں کتابوں کی فروخت کا بھی انتظام تھا۔ اس موقع پر  نمائش کے ذمہ داروں کی طرف سے اسلامی مرکز کی انگریزی کتابیں بھی برائے نمائش رکھی گئیں۔

مسیحی مرکز ویٹیکن کے تحت روم میں ایک کانفرنس ہوئی جس کا عنوان تھا :

International meeting for peace

یہ کانفرنس 25 اکتوبر سے 29 اکتوبر تک روم (اٹلی) میں ہوئی ۔ اس انٹر نیشنل کانفرنس میں صدر اسلامی مرکز کو شرکت  کا دعوت نامہ ملا تھا اور انھیں اس موقع پر ایک مقالہ" اسلام اور امن "کے موضوع پر پڑھنے کی دعوت دی گئی ۔ صدر اسلامی مرکز اور ان کے مساعد کے لیے دو ٹکٹ بھی آچکے تھے۔ نیز روم سے بار بار ٹیلی فون آتے رہے کہ ضرور اس میں شرکت کریں ۔ مگر بعض اتفاقی اسباب کی بنا پر صدر اسلامی مرکزاس میں شریک نہ ہو سکے ۔ البتہ اس موقع پر پیش کرنے کے لیے جو انگریزی مقالہ تیار کیا گیا تھا ، اس کی کاپی ویٹیکن کے ذمہ داروں کے پاس بذریعۂ ڈاک روانہ کر دی گئی۔

ڈاکٹر مزمل حسین صدیقی (ڈائرکٹر، اسلامک سوسائٹی آف آرینج کاؤنٹی ، امریکہ ) نے الرسالہ (انگریزی) پڑھنے کے بعد ایک خط مورخہ 16 جون 1987 روانہ کیا ہے ۔ اس میں وہ اس کے بارے میں اپنا تاثر بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں :

I am very impressed with the content and style of Al-Risala. This is, to my knowledge, one of the best Dawa magazines published anywhere in the world. May Allah bless you and your efforts.

6۔آل انڈیا ریڈیو نئی دہلی سے صدر اسلامی مرکز کی ایک تقریر 17 اکتوبر 1988 کو شام سات بج کر 45 منٹ پر نشر کی گئی۔ اس تقریر کا عنوان تھا : مذہب اور سیاست ۔ تقریر کا مقررہ وقت 10 منٹ تھا ۔

7۔امریکی ادارہ "انٹر نیشنل ریلیجس فاؤنڈیشن" اور اسلامی مرکز کے تعاون سے عرفان انیس  عمر صاحب نے جولائی-  اگست 1988  میں اسپین کا سفر کیا۔ اولاً انھوں نے اسپین میں نوجوانوں کی کانفرنس میں شرکت کی جس میں 50  ملکوں سے تمام بڑے مذاہب کے نمائندے آئے ہوئے تھے۔ کانفرنس کے دوران مختلف لوگوں سے اسلام کے موضوع پر گفتگو ہوئی اور ان کو اسلامی مرکز کا انگریزی لٹریچر دیا گیا۔ شرکاء  میں بہت سے ایسے افراد تھے جواب تک نہ کسی مسلمان سے ملے تھے اور نہ اسلام کی بابت جانتے تھے۔ اس موقع پر انگریزی الرسالہ اور اسلامی مرکز کی انگریزی مطبوعات اسلام کے تعارف کے لیے بہت مفید ثابت ہوئیں۔ اس سفر میں میڈرڈ ، قرطبہ، غرناطہ ، اشبیلیہ، تولید و وغیرہ مقامات پر جانے کا اتفاق ہوا اور ہر جگہ اسلامی مرکز کا تعارف کرایا گیا ۔ واپسی میں عرفان انیس  صاحب جنیوا کے اسلامک سینٹر میں بھی گئے ۔ یہاں کے لوگ الرسالہ سے اور اسلامی مرکز کے مشن سے واقف تھے ۔ ان لوگوں سے تفصیلی گفتگوئیں ہوئیں اور اسلامی مرکز کی مطبوعات ان کی لائبریری کے لیے پیش کی گئیں۔

8۔صنعاء (یمن) میں ایک اسلامی کانفرنس 29 اکتوبر تا 2 نومبر 1988 ہوئی ۔ اس کی دعوت کے تحت صدر اسلامی مرکز نے اس میں شرکت کی ۔ اس کا مفصل سفرنامہ ان شاء اللہ الرسالہ میں شائع کر دیا جائے گا ۔

9۔کابل ( افغانستان) میں ایک بین اقوامی سیرت کانفرنس 23-24  اکتوبر 1988 کو ہوئی۔ اس کی دعوت کے تحت صدر اسلامی مرکز نے اس میں شرکت کی اور سیرت کے موضوع پر ایک مقالہ پیش کیا ۔ یہ مقالہ ان شاء اللہ الرسالہ انگریزی میں شائع کر دیا جائے گا ۔ سفر کی روداد آئندہ الرسالہ میں شائع ہوگی ۔

10۔پاکستان کی حکومت کے تحت 1988 میں سیرت پر ایک عالمی مقابلہ ہوا ۔ اس مقابلے میں غیر ملکی زبانوں کا پہلا انعام صدر اسلامی مرکز کی کتاب( پرافٹ آف ریوولیوشن) کو ملا ۔ اس کی خبر پاکستان کے انگریزی روزنامہ ڈان (27  اکتوبر 1988) نے ان الفاظ میں دی ہے :

The award of 2,000 dollars for the best seerat book in foreign languages was won by an English book Muhammad: The Prophet of Revolution –––– written by Maulana Wahiduddin Khan.

11۔ایک صاحب لکھتے ہیں : ایک سال سے الرسالہ کا مطالعہ کر رہا ہوں ۔ اس رسالہ سے پہلے میرا ذہن ہندستان کے تمام مسلمانوں ہی کی طرح تھا۔ مگر آپ کی تحریروں کا کرشمہ کہہ لیں کہ میرے سوچنے کا انداز اب بالکل بدل گیا ہے ۔ یہ حقیقت ہے کہ ہندستان کے مسلمانوں کو اپنے سوچنے کا انداز بدلنا ہوگا، تبھی ایک نئے دور کا آغاز ہو سکتا ہے ۔ ورنہ تنزل کے علاوہ کچھ بھی حاصل ہونے والا نہیں ۔  "میدان عمل" کافی پسند آیا۔ (ایم بی پیر زاده ، سعودی عرب )

12۔ایک صاحب لکھتے ہیں : میری رہائش گاہ کراچی میں ہے ۔ ایک دن میں اپنے دوست کی دکان پر بیٹھا ہوا تھا کہ ایک صاحب آئے ۔ ان کے ہاتھ میں ایک کتاب تھی جس کا نام "اللہ اکبر "تھا۔ ان سے کتاب لے کر میں نے دو صفحے پڑھے۔ پھر ان سے کہا کہ اگر آپ برا نہ مانیں تو ایک بات عرض کروں ۔ انھوں نے کہا کہ فرمائیے۔ میں نے ان سے کہا کہ اس کتاب کی قیمت اگر میں آپ کو دے دوں تو کیا یہ کتاب آپ مجھے دیدیں گے ۔ وہ صاحب راضی ہو گئے ۔ وہ کتاب میں گھر لے آیا اور ایک ہی نشست میں پڑھ ڈالی ۔ اور آپ کی تمام کتابیں جو کراچی میں دستیاب ہیں وہ بھی خرید کر پڑھ ڈالیں ۔ ایک صاحب سے الرسالہ (شمارہ  141) بڑی مشکل سے لیا اور اس کو بھی پڑھ ڈالا ۔ یہ رسالہ بے انتہا پسند آیا۔ مجھے آپ کی کتابوں اور الرسالہ پڑھنے کا جنون کی حد تک شوق ہے ۔ ان کو پڑھنے سے مجھے بہت فائدے ہوئے ہیں۔ ( شیخ محمود خان ، کراچی 29)

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom