تنقید و اختلاف

ابن قیم الجوزیہ ۶۹۱ ھ میں دمشق میں پیدا ہوئے۔ ۷۵۱ ھ میں ان کی وفات ہوئی۔ ان کی ایک مشہور کتاب اعلام الموقعین ہے۔ اس کتاب میں وہ لکھتے ہیں کہ حضرت عمر فاروق اور حضرت عبداللہ بن مسعود کے درمیان  سومسائل میں باہم اختلاف تھا۔ اسی طرح انھوں نے دوسرے صحابہ کے درمیان رایوں کے اختلاف کا ذکر کیاہے۔ اس کے بعد وہ لکھتے ہیں :

 ولم يستنكر أحد هذا الخلاف - إنما اعتبره الجميع أمرا طبيعيا لا يقطع وداً ولا يفرق صفاً -

اور کسی نے بھی اس اختلاف کو بر انہیں مانا تمام لوگوں نے اس کو ایک فطری معاملہ سمجھا۔ جس سے نہ باہمی محبت ختم ہوتی اور نہ مسلمانوں کی جماعت میں کوئی انتشار پیدا ہوتا۔

 یہ اسلام کی وہ صورت حال ہے جو اصحاب رسول کے زمانہ میں تھی۔ یعنی وہ زمانہ جس کو اسلام کی تاریخ میں معیاری دور کہا جاتا ہے۔ اس زمانہ میں ہر مسلمان آزادانہ طور پر اختلاف رائے کرتا تھا۔ یہ اختلاف رائے اکثر نہایت شدید الفاظ میں ہوتا تھا۔ اس کے باوجود کبھی ایسا نہیں ہوا کہ اختلاف اور تنقید کرنے والےکو روکا جائے یا اس کو کوئی نا پسندیدہ کام سمجھا جائے۔

اس کے برعکس موجودہ زمانہ کے مسلمانوں کو دیکھئے تو صورت حال بالکل مختلف نظر آئے گی۔ آج اگر کسی مسلم اشخصیت پر تنقید کر دی جائے تو مسلمان فورا ً مشتعل ہو جاتے ہیں۔ وہ ناقد کو برداشت کرنے لیے تیار نہیں ہوتے۔ دور صحابہ اور موجودہ زمانہ میں اس فرق کا سبب کیا ہے۔

 اس کی وجہ یہ ہے کہ صحابہ صرف ایک اللہ کو بڑا بنائے ہوئے تھے۔ اللہ کے بعد تمام انسان ان کی نظر میں برابر تھے۔ اس لیے انسانوں پر تنقید سے ان پر کوئی اثر نہیں پڑتا تھا۔ اس کے برعکس موجودہ زمانہ کے مسلمان اللہ کے ساتھ دوسرے انسانوں کو بھی بڑا بنائے ہوئے ہیں۔ ان انسانی بڑوں کے لیے انھوں نے مبتدعانہ طور پر‘‘ اکابر ’’کا لفظ وضع کر رکھا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ موجودہ زمانہ کے مسلمان اپنی محبوب شخصیتوں پر تنقید سے بھڑک اٹھتے ہیں ۔

 دین میں معیار بہر حال اصحاب رسول ہیں۔ مسلمان اگر اس کے سوا کوئی اور معیار بنائیں تو ہ بلا شبہ بدعت ہے، اور بدعت اسلام میں مقبول نہیں ۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom