ایک حدیث
حدیث کی کتابوں میں دور آخر کے بارے میں بہت سی پیشن گوئیاں ہیں۔ انھیں میں سے ایک پیشن گوئی وہ ہے جس کو امام احمد اور دوسرے محدثین نے نقل کیا ہے :
عَنِ الْمِقْدَادِ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ:۔لَا يَبْقَى عَلَى ظَهْرِ الْأَرْضِ بَيْتُ مَدَرٍ وَلَا وَبَرٍ إِلَّا أَدْخَلَهُ اللهُ كَلِمَةَ الْإِسْلَامِ، بِعِزِّ عَزِيزٍ أَوْ ذُلِّ ذَلِيلٍ، إِمَّا يُعِزُّهُمُ اللهُ فَيَجْعَلُهُمْ مِنْ أَهْلِهَا، أَوْ يُذِلُّهُمْ فَيَدِينُونَ لَهَا۔
(مشكاة المصابيح ،حدیث نمبر،۴۱)
حضرت مقداد کہتے ہیں کہ انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ زمین کی سطح کوئی خیمہ یا گھر باقی نہ رہے گا مگر یہ کہ اللہ اس میں اسلام کے کلمہ کو داخل کر دے گا، خواہ عزیز کی عزت کے ساتھ یا ذلیل کی ذلت کے ساتھ۔ الله یا تو انھیں عزت دے گا اور ان کو اہل اسلام میں سے بنا دے گا یا انہیں ذلیل کرے گا تو وہ اس کے دین کو اختیار کر لیں گے ۔
یہ حدیث بتاتی ہے کہ آخری زمانہ میں اسلام ہر گھر میں داخل ہو جائے گا ۔ مگر حدیث کے الفاظ کے مطابق ، جو چیز گھروں کے اندر داخل ہوگی وہ اسلام کا کلمہ ہو گا نہ کہ اسلام کا سیاسی اور حکومتی اقتدار ۔ کچھ لوگوں نے اس پیشن گوئی کو سیاسی داخلہ کے معنی میں لے لیا ہے ۔ اس کا نتیجہ یہ ہے کہ وہ لوگ ساری دنیا میں اسلام کا سیاسی جھنڈا لہرانے کے نام پر مدعو اقوام سے سیاسی لڑائی چھیڑے ہوئے ہیں۔ اس بے معنی لڑائی کا نتیجہ یہ ہے کہ لوگ اسلام سے بیزار ہو کر اس سے دور ہوتے جارہے ہیں ۔
اس پیشن گوئی کو واقعہ بنانے کے لیے مسلمانوں کو جو کام کرنا ہے وہ دعوت الی اللہ ہے۔ انھیں چاہیے کہ وہ توحید اور آخرت کے ربانی پیغام سے تمام قوموں کو باخبر کرنے میں ہمہ تن مصروف ہو جائیں، وہ اسلام کو فکری حیثیت سے ایک معلوم اور مسلم چیز بنا دیں، تاکہ جس کو ماننا ہے وہ مانے ، اور جس کو نہیں ماننا ہے اس پر حجت قائم ہو جائے ۔
عمل تبلیغ کی انتہا اتمام حجت ہے نہ کہ قیام حکومت ۔