جدید سائنس

رابرٹ بائل (Robert Boyle) مشہور سائنس داں ہے ۔ وہ ۱۶۲۷ میں پیدا ہوا۔ اور ۱۶۹۱ میں لندن میں اس کی وفات ہوئی۔ اس نے سائنس کے مطالعہ کو اپنا موضوع بنایا۔ مگر سائنس کے مطالعہ نے اس کو مذہب سے دور نہیں کیا۔ بلکہ اور قریب کر دیا۔ آخر میں وہ پختہ قسم کا پروٹسٹنٹ عیسائی بن گیا۔ اس نے شادی نہیں کی اور اپنی تمام کمائی مسیحی مذہب کی تبلیغ کے لیے وقف کر دی۔

 رابرٹ بائل خدا کے وجود کو مانتا تھا۔ اس کے خیال کے مطابق ، فطرت کا نظام ایک گھڑی کی مانند ہے۔ خدا نے اس کو پیدا کیا اور اس کو ابتدائی طور پر چلا دیا ۔ اب وہ ثانوی قانون کے تحت عمل کر رہی ہے۔ جس کا سائنس کے ذریعہ مطالعہ کیا جاسکتا ہے:

In his view of divine providence, nature was a clocklike mechanism that had been made and set in motion by the Creator at the beginning and now functioned according to secondary laws, which could be studied by science (3/97).

  یہ بیسویں صدی سے پہلے کی سائنس تھی۔ اس وقت یہ سمجھا جاتا تھا کہ کائنات میں یکسانیت(uniformity) ہے۔ کائنات کے تمام اجزاء یکساں قوانین کے تحت چل رہے ہیں۔ مگر بیسویں صدی میں پہونچ کر یہ نظر یہ باقی نہ رہ سکا۔

 کائنات کبیر (macrocosm) کے مطالعہ میں بظاہر یہ دکھائی دیا تھا کہ کائنات میں یکسانیت کی کارفرمائی ہے۔مگر کائنات صغیر (microcosm) کے مطالعہ نے اس مفروضہ کو رد کر دیا۔ شمسی نظام کی سطح پر انسان کو جو یکسانیت نظر آتی تھی وہ ایٹم کی سطح پر پہونچ کر ٹوٹ گئی ۔

حقیقت یہ ہے کہ کائنات کو خدا ہی نے اپنے حکم سے بنایا ہے ۔ اور وہی اپنے حکم سے اس کوچلا رہا ہے۔ نہ کائنات کو بنانے میں کوئی اس کا شریک ہے اور نہ کائنات کو چلانے میں کوئی اس کاشریک ۔ ایک خدا کو چھوڑ کر جو نظریہ بھی کائنات کی توجیہہ کے لیے بنایا جاتا ہے وہ بالآخر ٹوٹ جاتا ہے۔ یہی واقعہ یہ ثابت کرنے کے لیے کافی ہے کہ ایک خدا کی توجیہہ ہی صحیح تو جیہہ ہے ۔ اس کے سوا ہر دوسری توجیہہ صرف انسان کا ذہنی مفروضہ ہے، اس کے باہر اس کا کوئی وجود نہیں ۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom