عُجب

وَعَنْ عَلِيٍّ رضي الله عنه أَنَّهُ قَالَ: ‌الْإِعْجَابُ ‌آفَةُ ‌الْأَلْبَابِ ۔ (جامع بیان العلم و  فضلہ،اثر  نمبر 966 )

حضرت علی رضی اللہ نے فرمایا کہ ناز اور خود پسندی عقل کی آفت ہے ۔

قَالَ أَبُو الدَّرْدَاءِ: " ‌عَلَامَةُ ‌الْجَهْلِ ‌ثَلَاثٌ: الْعُجْبُ وَكَثْرَةُ الْمَنْطِقِ فِيمَا لَا يَعْنِيهِ وَأَنْ يَنْهَى عَنْ شَيْءٍ وَيَأْتِيَهُ"  (جامع بیان العلم و  فضلہ،اثر  نمبر963 )حضرت ابو الدرداء  رضی اللہ عنہ نے فرمایا : تین چیزیں جہالت کی پہچان ہیں۔ فخر و ناز اور بے فائدہ بولنا اور یہ کہ آدمی خود وہی کرے جس سے وہ دوسروں کو منع کرتا ہو ۔

عَنْ مَسْرُوقٍ قَالَ: ‌كَفَى ‌بِالْمَرْءِ ‌عِلْمًا ‌أَنْ ‌يَخْشَى ‌اللَّهَ، ‌وَكَفَى ‌بِالْمَرْءِ ‌جَهْلًا ‌أَنْ ‌يُعْجَبَ ‌بِعَمَلِهِ۔(جامع بیان العلم و  فضلہ،اثر  نمبر962)

حضرت مسروق تابعی نے کہا : آدمی کے عالم ہونے کے لیے یہ بات کافی ہے کہ وہ اللہ سے ڈرتا ہو۔ اور آدمی کے جاہل ہونے کے لیے یہ بات کافی ہے کہ وہ اپنے علم پر ناز کرے ۔

فخر اور ناز اور غرور اور خود پسندی یہ سب ایک ہی ذہنی کیفیت کے مختلف نام ہیں۔ عربی میں اسی  کو عُجب کہا جاتا ہے ۔ عجب بلاشبہ سب سے بری اخلاقی بیماری ہے ۔ وہ دین اور اخلاق اور انسانیت ہر چیز کی قاتل ہے۔

عجب کا مریض اپنے آپ کو وہ سمجھتا ہے جو وہ حقیقتاً نہیں ہوتا۔ محدود انسان کا علم بھی ہمیشہ محدود ہوتا ہے ۔ بالفرض اگر کوئی شخص تمام انسانی علوم کو جان لے تب بھی وسیع تر کائناتی علم کے مقابلہ میں اس کا علم جزئی ہی رہے گا۔ ایسی حالت میں اپنے علم پر ناز کرنا ایک سطحی فعل ہے جو بذات خود علم کی نفی ہے ۔

اس سے بھی زیادہ سنگین بات یہ ہے کہ کسی انسان کا عُجب ، اپنے آخری معنیٰ کے اعتبار سے ، دانا ئے کل کے مقابلے میں عجب ہے ، وہ اللہ کے آگے سرکشی کے ہم معنیٰ ہے۔ اور اللہ کے آگے سرکشی سے زیادہ بڑا جرم بلاشبہ اس دنیا میں اور کوئی نہیں ۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom