خبرنامہ اسلامی مرکز - 37
1۔ رابطة الجامعات الاسلامیہ (ریاض) نے حال میں صدر اسلامی مرکز کی دو کتابوں (حقیقت حج اور مارکسزم ) کا عربی ترجمہ شائع کیا ہے ۔ ان کتابوں کے عربی نام یہ ہیں (1) حقيقة الحج (2) سقوط الماركسية ۔ پہلی کتاب بڑے سائز کے 120 صفحات پر مشتمل ہے ، اور دوسری کتاب 172 صفحات پر۔
2۔ نئی دہلی (پیشوا روڈ) پر 14 نومبر 1987 کو ایک اجتماع ہوا۔ اس میں جدید تعلیم یافتہ مسلمان شریک ہوئے ۔ صدر اسلامی مرکز نے "جدید دعوتی امکانات " کے موضوع پر ایک تقریر کی۔ صدر اسلامی مرکز نے بتایا کہ جدید سائنسی اور صنعتی ترقیاں اسلامی انقلاب کی ضمنی پیداوار ہیں ۔ اس انقلاب سے جہاں مادی ترقیاں ظہور میں آئیں اسی طرح نہایت دور رس نوعیت کے نئے دعوتی امکانات پیدا ہوئے ۔
3۔ قرآن ہندی سوسائٹی آف انڈیا کے زیر اہتمام بھوپال میں ایک سہ روزہ اجتماع ہوا ۔ اس کی دعوت پر صدر اسلامی مرکز نے اس اجتماع میں شرکت کی اور 29 نومبر 1987 کی نشست میں " قرآن کا عالمی پیغام "کے عنوان پر مفصل تقریر کی۔
4۔ سید قاسم صاحب (بڑودہ ) نے اپنے خط مورخہ 10 دسمبر 1987 میں اطلاع دی ہےکہ وہ الرسالہ کے بعض مضامین گجراتی زبان میں ترجمہ کر کے لوگوں کے درمیان تقسیم کرنا چاہتے ہیں۔ اس کے لیے انھیں اجازت دے دی گئی ہے ۔
5۔ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے زیر اہتمام 15-17 جنوری 1986 کو ایک کا نفرنس ہوئی تھی اس کا موضوع تھا "سائنس ایجو کیشن ان دی کنٹری" ۔ اس موقع پر مختلف اہل علم نے اپنے مقالات پیش کیے تھے ۔ ان مقالات کا مجموعہ یونیورسٹی کی طرف سے شائع کیا گیا ہے۔ اس میں صدر اسلامی مرکز کا سات صفحات کا وہ مقالہ بھی شامل ہے جو موصوف نے اس موقع کے لیے لکھا تھا۔ اس مقالہ کا عنوان ہے :
Muslims and the Science Education
6۔ اسلامی مرکز اور ایک عالمی عیسائی ادارہ کے تعاون کے تحت مسٹر عرفان انیس نے یورپ کے مختلف ملکوں کا سفر کیا ۔ اولاً انھوں نے پرتگال(لزبن) میں ہونے والی آل مذاہب کا نفرنس میں شرکت کی ۔ اس میں تمام مذاہب کے نوجوان لوگ شریک ہوئے تھے ۔ مسٹر عرفان انیس اپنے ساتھ الرسالہ انگریزی اور اسلامی مرکز کی انگریزی کتابیں لے گئے تھے ۔ ان کو انھوں نے وہاں کے شر کاء کو دیا ۔ کانفرنس کے پروجکٹ ڈائرکٹر مسٹر گوری ینگ (Gary Young) اور سرپرست جارج ایمری (George Emery) کو بھی الرسالہ انگریزی کی کاپیاں دیں۔ نائجیریا کی ایک مسلم خاتون (فوزیہ کرومی) جو خود بھی ایک انگریزی رسالہ کی ایڈیٹر ہیں۔ انھوں نے الرسالہ کو پسند کرتے ہوئے اس کے مضامین کو اپنے رسالہ میں نقل کرنے کی اجازت حاصل کی ۔ جاپانی نو مسلم یوسف فوکوئی کو بھی کتابیں دیں ۔ مسٹر انیس کا نفرنس کے بعد میڈرڈ ، لندن، پیرس، ہیم برگ (جرمنی) وغیرہ گئے۔ ہر جگہ انھوں نے مختلف لوگوں سے ملاقاتیں کر کے اسلامی مرکز کا تعارف کرایا اور انگریزی کتابیں اور الرسالہ (انگریزی) انھیں دیا۔
7۔ عربی زبان میں اسلامی مرکز کی تقریباً 20 کتابوں کے ترجمے شائع ہو چکے ہیں۔ عرب علماء عام طور پر اپنی تقریروں اور تحریروں میں ان کا ذکر کرتے ہیں اور ان کے جدید اسلوب کی بنا پر عرب نوجوانوں کو ان کے مطالعہ کا مشورہ دیتے ہیں۔ مثال کے طور پر مشہور عرب عالم دکتور یوسف القرضاوی نے اپنی عربی کتاب ثقافة الداعية میں چار عنوانات کے تحت کچھ قابل مطالعہ منتخب کتابوں کی فہرست دی ہے۔ اس میں انھوں نے پہلے عنوان (فى مجال العقيدة والأسس الفكرية ) کے تحت صدر اسلامی مرکز کی کتاب الإسلام يتحدّٰى کو بھی پڑھنے کا مشورہ دیا ہے (صفحہ 99)
8۔ کویت کے ہفتہ وار عربی جریدہ البلاغ (15 ربیع الآخر 1408ھ مطابق 6 دسمبر 1987) نے صدر اسلامی مرکز کا ایک انٹرویو اس عنوان کے ساتھ شائع کیا ہے : لقاء مع المفكر الإسلامی وحید الدین خان ۔ انٹرویو لینے والے ایک فلسطینی عالم ہیں جن کا نام محمد یاسر القضمانی ہے ۔
9۔ برابر اطلاعات مل رہی ہیں جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ قارئین الرسالہ میں ایک رجحان یہ پیدا ہوا ہے کہ مرکز کی مطبوعات لوگوں کو تحفہ میں دیں۔ مثلاً دہلی کے ایک صاحب نے حال میں اپنی لڑکی کی شادی کی تو لڑکی کو تحفہ میں "خاتون اسلام " دی اور داماد کو تحفہ میں" پرافٹ آف ریولیویشن " عطا کیا ۔
10۔ الرسالہ خدا کے فضل سے حیرت انگیز طور پر لوگوں کے درمیان نفوذ کر رہا ہے ۔ اس کی مثالیں روزانہ مختلف صورتوں میں سامنے آتی رہتی ہیں۔ ایک خاتون لکھتی ہیں : آپ کا الرسالہ بغور پڑھتی ہوں ، بار بار پڑھتی ہوں ۔ پھر بھی دل کی تشنگی باقی رہتی ہے ۔ اب تک میں رسالہ دوسروں سے مانگ کر پڑھ رہی تھی۔ اب میں چاہتی ہوں کہ جو رسالہ میں بار بار پڑھنا چاہتی ہوں اور جس سے ہر بار ایک نیا نقطہ ٔنظر میرے سامنے آتا ہے اور عقل حیران رہ جاتی ہے کہ آپ کے لکھنے کا انداز کیسا نرالا اور اچھوتا ہے ۔ خدا آپ کی عمر دراز کرے مجھے الرسالہ کا ممبر بنا لیجئے۔ میں یہ رسالہ اردو اور انگریزی دونوں زبانوں میں چاہتی ہوں اور اس کے لیے ڈرافٹ بھیج رہی ہوں (مسز خورشید عباس ، پونہ)
11۔ دلشاد گارڈن (دہلی 32) میں 26 دسمبر 1987 کو سیرۃ النبی کا ایک جلسہ ہوا۔ اس میں تعلیم یافتہ مسلمان اور ہندو شریک ہوئے۔ صدر اسلامی مرکز نے اس موقع پر ایک گھنٹہ تقریر کی۔ تقریر کا موضوع تھا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت کی روشنی میں انسانی کامیابی کا راز ۔ منتظمین نے اس موقع پر الرسالہ انگریزی اکتوبر 1987 صفحہ 10 کے مضمون کی فوٹو کاپیاں تیار کر کے لوگوں کے درمیان تقسیم کیا ۔ ایک صاحب نے کہا کہ الرسالہ نے ہمارے کام کو بہت آسان کر دیا۔ کیوں کہ ہم ایک صفحہ کا کوئی با معنی انگریزی مضمون شائع کرکے تقسیم کرنا چاہتے تھے۔ ایسا مضون ہم کو کہیں اور سے نہیں مل سکتا تھا۔ وہ ہم کو انگریزی الرسالہ میں بآسانی مل گیا ۔
12۔ مالدیپ میں 7-11 دسمبر 1987 کو ایک انٹر نیشنل اسلامک کانفرنس ہوئی ۔ صدر اسلامی مرکز نے کانفرنس کی دعوت پر اس میں شرکت کی ۔ اس سفر کی مفصل روداد ان شاء اللہ الرسالہ میں شائع کر دی جائے گی ۔
13۔ الرسالہ کی یہ انوکھی صفت ہے کہ جو شخص اس کو ایک باردیکھ لیتا ہے وہ اس کا گرویدہ ہو جاتا ہے ۔ حتٰی کہ الرسالہ کا مخالف بھی اس کو پڑھے بغیر نہیں رہتا۔ اس کی مثالیں مختلف صورتوں میں بار بار سامنے آتی رہتی ہیں۔ جناب عبد الحمید عمر بھائی اپنے خط (25 نومبر 1987) میں لکھتے ہیں : بہت سے رسالے نکلتے ہیں اور ان کو دیکھنے کا موقع ملتا ہے مگر اسلامی مرکز کا الرسالہ اب تک نظر سے نہیں گزرا تھا اور ہمارے بھاو نگر (گجرات) میں شاید کوئی اس کو جانتا بھی نہیں۔ حسن ِاتفاق سے احمد آباد کے ایک صاحب کے پاس الرسالہ دستیاب ہو گیا اور مطالعہ کیا اور اپنے مدرسہ کے صدر مدرس مولانا امانت اللہ قاسمی کو دیا ۔ مطالعہ کے بعد ہم دونوں کو الرسالہ کی کشش نے بیتاب کر دیا اور الرسالہ منگوانے کا داعیہ پیدا ہوا۔ الرسالہ اور تذکیر القرآن کے لیے دومنی آرڈر روانہ ہے ۔
14۔ ایک صاحب لکھتے ہیں : میرے اندر غصہ پن اور کسی بھی بات کو اپنے مزاج کے خلاف پانے کے بعد بالکل آپے سے باہر ہو جانے کا مزاج تھا۔ لیکن آپ کی کتابیں پڑھنے کے بعد میرے اندر زبر دست تبدیلی آئی جس کو گھر والے اور احباب بھی محسوس کرتے ہیں۔ میرے والد جو تبلیغی جماعت سے تعلق رکھتے ہیں ، آپ کی کتابوں کے بڑے مداح ہیں اور بڑے شوق سے پڑھتے ہیں۔ ابھی یہ میں "اللہ اکبر" لے کر بیٹھا ہوں ۔ رہ رہ کہ آپ کا تصور ذہن میں آرہا تھا ۔ کتاب کا ہر صفحہ پڑھنے کے بعد آپ کے لیے ایک دعا ضرور کرتا ہوں ۔ اسی طرح نمازوں کے بعد دعا میں بھی آپ کے لیے دعائے خیر ضرور کرتا ہوں۔ یہاں کچھ لوگوں سے میرا کبھی کبھی الجھاؤ ہو جاتا ہے ۔ اور موضوع بحث آپ کی تصانیف ہوا کرتی ہیں۔ جب تک وہ اپنی باتوں کو دلیل سے پیش کرتے ہیں میں بھی دلیل سے ان کی تردید کرتا ہوں۔ مگر جب وہ بغیر دلیل بحث کرتے ہیں تو میں خاموش ہو جاتا ہوں ، کیوں کہ آپ کی کتابوں میں میں نے یہی پڑھا ہے۔ بہر حال حقیقت اپنا لوہا منوا لیتی ہے ۔ اب وہ بھی نرم پڑر ہے ہیں۔ نومبر کے شمارہ میں "آزمودہ حل " پڑھ کر کئی نے تو کھل کر تائید کی اور کہا کہ اب تو الرسالہ کے نظریات سے اتفاق کرنا پڑے گا (قاری مختار احمد ملی۔ مالیگاؤں)
15۔ تذکیر القرآن جلد دوم اور گا ڈار ائزز (انگریزی) چھپ کر دفتر میں آگئی ہیں ۔ طالب حضرات فرمائش بھیج کر منگا سکتے ہیں ۔