منفی بنیاد
ہندؤوں کا دانشور طبقہ شدت کے ساتھ یہ محسوس کرتا ہے کہ وہ بحیثیت قوم ایک ناموافق صورت حال سے دوچار ہے ۔ وہ یہ کہ اس کے پاس قومی اتحاد کی کوئی مثبت بنیاد نہیں۔ ایک ہندو ، ہندو برادری سے تعلق رکھنے سے پہلے ایک مخصوص ذات سے تعلق رکھتا ہے :
A Hindu, generally speaking, belongs to a
caste before he belongs to the Hindu fraternity.
ایک مشہور ہندو دانشور مسٹر گری لال جین نے اپنے مفصل مضمون میں لکھا ہے کہ ہندو قومیت کی دو قسمیں ہیں ، منفی اور مثبت ۔ منفی ہندو قومیت درجات کے فرق کے ساتھ محض مسلم مخالف جذبہ پر قائم ہے ۔ مثبت ہندو قومیت کا تعلق ایک ہندو تشخص کے لیے اپیل کرنے پر ہے ۔ مگر چوں کہ یہ تشخص ہندؤوں کے درمیان داخلی یکسانیت نہ ہونے کی وجہ سے غیر واقعی ہے اس لیے مثبت ہندو قومیت وجود میں آنے کے قابل نہیں ۔ اس طرح جو چیز ممکن ہےوہ مطلوب نہیں اور جو چیز مطلوب ہے وہ ممکن نہیں :
There are two types of Hindu communalism: negative and positive. Negative Hindu communalism consists in being merely anti-Muslim in varying degrees: positive Hindu communalism consists in appealing in the name of a Hindu identity. But since this identity is very shadowy due to Hindu's lack of internal homogeneity, positive Hindu communalism is not viable. Thus what is possible is not desirable and what is desirable is not possible.
The Times of India, New Delhi, July 4, 1987
اکثریتی فرقہ کی فرقہ پرستی کا حل مسلمانوں نے اب تک ناکام طور پر صرف جوابی کارروائیوں میں تلاش کیا ہے۔ مگرمذکورہ بالا تجزیہ بتاتا ہے کہ اس کا بہترین حل اس کے بر عکس طریق عمل میں ہے وہ یہ کہ ہر قسم کی جوابی کارروائی سے مکمل
پر ہیز کیا جائے، حتیٰ کہ جائز جوابی کارروائی سے بھی۔ اس طریق عمل کے لیے بلاشبہ صبر درکار ہے۔ لیکن اگر مسلمان اس صبر کا ثبوت دے سکیں تو وہ دیکھیں گے کہ اکثریتی فرقہ کا اتحاد بے زمین ہو کر ختم ہو گیا ہے ، اور اسی کے ساتھ اس کی اکثریت کا افسانہ بھی۔