علمی مغالطے
موجودہ زمانے میں جن مغربی محققین نے مذہب کا علمی مطالعہ کیا ، انھوں نے عام طور پر یہ خیال قائم کر لیا کہ مذہب پہلے شرک کی صورت میں پیدا ہوا، اس کے بعد توحید کا عقیدہ آیا ۔ اس مفروضے کا سبب تاریخ کے بارے میں ارتقائی تصور تھا۔ اپنے ارتقائی ذہن کے تحت انھوں نے سوچا کہ مذہب نے ارتقاء کے انداز میں سفر کیا ہو گا ۔ پھر اس "ہوگا " کو "ہے " مان کر انھوں نے کہہ دیا کہ مذہب کا سفرار تقائی انداز میں ہوا ہے ۔ کائناتی مظاہر میں تعدد کو دیکھ کر ابتدائی انسان نے سمجھ لیا کہ خدائی میں بھی تعدد ہے۔ پھر جب علم بڑھا تو تعدد نے توحید کی صورت اختیار کر لی ۔
مگر بعد کی زیادہ گہری تحقیقات نے اس نظریہ کی غلطی واضح کر دی ۔ انسائیکلو پیڈیا برٹانیکا (1984) کے مقالہ نگار نے توحید (Monotheism) کے زیر عنوان لکھا ہے کہ یہ فرض کرنے کی کوئی معقول وجہ نہیں کہ مذہب کی تاریخ میں کئی خداؤں کا تصور پہلے آیا اور ایک خدا کا تصور بعد کو پیدا ہوا۔ یہ ثابت کرنے کے لیے کوئی تاریخی مواد موجود نہیں ہے کہ ایک نظام ِعقائد دوسرے نظام ِعقائد کے مقابلے میں زیادہ پرانا ہے ، اگر چہ بہت سے اہل علم یہ مانتے ہیں کہ توحید مذہب کی اعلیٰ صورت ہے اور اس لیے بعد کو ظہور میں آئی ، یہ فرض کرتے ہوئے کہ جو اعلیٰ ہے اسے بعد کو آنا چاہیے :
There is no valid reason to assume that monotheism is a later development in the history of religions than polytheism. There exists no historical material to prove that one system of belief is older than the other, although many scholars hold that monotheism is a higher form of religion and, therefore, must be a later development, assuming that what is higher came later (12/381).
صحیح یہ ہے کہ توحید مذہب کی اصلی صورت ہے اور شرک مذہب کی بگڑی ہوئی صورت ۔ لیکن مغربی علماء نے اپنے ارتقائی مفروضےکے تحت یہ سمجھ لیا کہ شرک مذہب کی ابتدائی صورت ہے، اور توحید اس کی تکمیلی صورت ۔ اس غلط مفروضے کی بنا پر ان کا پورا نظریۂ مذہب غلط ہو گیا ۔
توحید کو اصل اور شرک کو بگاڑ سمجھیے تو مذہب کی ایک شکل بنتی ہے، اور اگر توحید کو تکمیل اور شرک کو آغاز سمجھیے تو اس سے بالکل مختلف دوسری شکل ۔