عجز کی قیمت
3 مئی 1988 کو دہلی کے اخبارات میں صفحۂ اول پر جن خبروں کو جگہ ملی ، ان میں سے ایک خبر وہ تھی جو ہندستانی سینما کے مشہور شومین (Showman) مسٹر راج کپور سے متعلق تھی ۔ 2 مئی کو ایک خصوصی تقریب میں بہت سی فلمی شخصیتوں کو انعامات دیے گئے ۔ مسٹر راج کپور کو ایک خصوصی اوارڈ دیا جانے والا تھا جو ایک لاکھ روپیہ نقد اور ایک قیمتی شال پر مشتمل ہے ۔ اسٹیج کے اوپر ہندستان کے پریسیڈنٹ اور دوسرے کئی وزیر موجود تھے۔ نیچے بھرے ہوئے ہال میں سامنے کی سیٹ پر مسٹر راج کپور بیٹھے ہوئے تھے ۔ عین اس وقت ان کو دمہ کا شدید دورہ پڑا، وہ اٹھنے سے معذور ہو گئے ۔ قاعدہ کے مطابق ، راج کپور کو اوپر جا کر پریسیڈنٹ کے ہاتھ سے انعام لینا تھا۔ مگر پریسیڈنٹ وینکٹا رمن نے جب راج کپور کا یہ حال دیکھا تو تمام صدارتی آداب کو نظر انداز کرتے ہوئے وہ خود اسٹیج سے نیچے اتر پڑے تا کہ مسٹر راج کپور کو دادا صاحب پالکے اوارڈ دے سکیں جو آڈیٹوریم میں اپنی سیٹ پر تقریباً گر پڑےتھے :
The President, Mr. R. Venkataraman, setting aside all protocol, walked down the steps of Siri Fort stage to hand over the Dadasaheb Phalke Award to an ailing Raj Kapoor who nearly collapsed in his seat in the auditorium.
راج کپور اپنے عمل کے اعتبار سے صرف "پالکے اوارڈ "کے مستحق تھے ۔ مگر جب وہ عجز اور معذوری کی سطح پر پہنچ گئے تو وہ "پریسیڈنٹ اوارڈ" کے مستحق قرار پائے ۔
حدیث میں بتایا گیا ہے کہ کمزور مومن کے مقابلے میں طاقت ور مومن اللہ کو زیادہ پسند ہے۔ مگر ہر ایک کے لیے خیر ہے۔ طاقت ور بندہ اگر حق کی حمایت کر کے اللہ کا پسندیدہ بنا تھا تو کمزور بندہ اپنے عجز کا اظہار کر کے اللہ کا محبوب بن جاتا ہے ۔ عاجز انسان زیادہ بہتر طور پر اس پوزیشن میں ہوتا ہے کہ وہ خدا کی بے پناہ قدرت کے مقابلے میں اپنے بے پناہ عجز کو دریافت کرے۔ وہ عاجزانہ عبدیت کے نازک ترین اور لطیف ترین جذبات کو پیش کر کے خدا کی رحمت خاص میں حصہ دار بن جائے ۔