ایک تبصرہ
مسٹردلپ ہیرو مسلم دنیا کے معاملات کے ماہر سمجھےجاتے ہیں۔ انھوں نے اس موضوع پر کئی کتا بیں لکھی ہیں ۔ ان کی ایک کتاب 1988 میں لندن سے چھپی ہے ، اس کا نام اسلامی بنیاد پرستی ہے :
Dilip Hiro, Islamic Fundamentalism
اس کتاب میں جو باتیں کہی گئی ہیں ، ان میں سے ایک بات یہ ہے کہ موجودہ زمانے کے اسلامی بنیاد پرستوں کو شکست اور اس سے بھی زیادہ بری چیز ذلت ، دونوں سے سخت طور پر دو چار ہونا پڑا۔ ان کا معاملہ صرف اتنا نہیں ہے کہ وہ اپنے پیغمبر محمد کی طرف لوٹ رہے ہیں اور اپنے مذہب کی بنیادی تعلیمات کو متعین کر کے اس کی پیروی کرنا چاہتے ہیں۔ ان کی موجودہ سرگرمی شدید طور پر مغرب کے خلاف ردِّ عمل اور ہر اس چیز سے نفرت کے نتیجے میں پیدا ہوئی ہے جس کا تعلق مغرب سے ہو :
Having experienced both defeat and, worse, contempt, the Islamic fundamentalists of today seek to do more than just follow their ancestor Muhammad and define the fundamentals of a religious system and adhere to them. Their drive today is explosively fuelled by a reactionary hatred of all that is Western.
موجودہ زمانے میں مسلمانوں کے درمیان اٹھنے والی وہ تحریکیں جن کو مغربی پر یس اسلامی فنڈ منٹلزم کہتا ہے ، اور خود مسلمان جس کو صحوۃ اسلامیہ (اسلامی بیداری ) کہنا پسند کرتے ہیں، ان کی اصل حقیقت یہی ہے کہ وہ ردِّ عمل اور نفرت کے طور پر ابھری ہیں۔ وہ قومی تحریکیں ہیں نہ کہ اسلامی تحریکیں ۔ اسلامی تحریک محبت ِاقوام کی زمین پر ابھرتی ہے۔ جب کہ یہ تحریکیں نفرتِ اقوام کی زمین پر ابھری ہیں۔ آپ ان تحریکوں کا کوئی پر چہ پڑھیں ، یا ان کے کسی اجتماع میں شریک ہوں۔ آپ کو ان میں دوسروں کے لیے خیر خواہی اور شفقت کی خوشبو نہیں ملے گی۔ اس کے برعکس آپ پائیں گے کہ وہ شکایت اور احتجاج جیسی باتوں سے بھرے ہوئے ہیں ۔ یہی واقعہ مذکورہ بیان کی تصدیق کے لیے کافی ہے ۔ بظاہر یہ تبصرہ بہت تلخ ہے ، لیکن اگر خالی الذہن ہو کر دیکھا جائےتو وہ عین درست نظر آئے گا ۔