تبصرہ
(مصری ریڈیو کے ہفت روزہ ترجمان مجلۃ الاذاعۃ والتليفزيون (17جون1967) نے مولانا وحیدالدین خاں کی تازہ عربی کتاب الاسلام والعصر الحدیث پر جو تبصرہ شائع کیا ہے ، اس کا خلاصہ یہاں دیا جارہا ہے۔ اس طرح کے تبصرے عرب دنیا کے تقریباً تمام قابل ذکر اخبارات ورسائل میں نمایاں طور پر شائع کیے گئے ہیں۔ یہ تبصرے بتاتے ہیں کہ سارا عالم اسلام آج ایک نئی اسلامی دعوت کے انتظار میں ہے، ایک ایسی دعوت جو ایک طرف اہل اسلام کے اندر از سر نو ایمانی حرارت پیدا کرے اور دوسری طرف دیگر اقوام تک خدا کا پیغام پہنچانے کی منصوبہ بندی کرے۔)
ہندستانی اسلامی مفکر علامہ وحید الدین خاں کسی تعارف کے محتاج نہیں ہیں۔ انھوں نے اس سے پہلے اسلامی کتب خانہ کو الاسلام یتحدیٰ، الدین فی مواجہۃ العلم، حكمۃالدین ،جیسی کتابیں دی ہیں۔ وہ ہمارے ان بہت سے اسلامی مصنفین کی طرح نہیں ہیں جو محض لکھنے پر قادر ہوتے ہیں اور ان کے بس میں صرف یہ ہوتا ہے کہ ہزاروں صفحات سیاہ کر کے ان سے بیسیوں کتابیں بنالیں، جن سے لائبریریاں تو بھر جاتی ہیں، مگر نہ وہ ہمارے اندر کوئی گونج پیدا کرتیں اور نہ ا ن مسلم نوجوانوں پر کچھ اثر ڈالتی ہیں جو کہ سنجیدہ اسلامی فکر کے پیاسے ہیں۔ ہمارا یہ عظیم اسلامی مفکر ان چند اصحاب قلم میں سے ہے جن کی تعداد انگلیوں پر گنی جا سکتی ہے۔ جنھوں نے اپنے لیے ایک نہایت مشکل راستہ اختیار کیا ہے، کیونکہ وہ مفکرانہ صلاحیت کے حامل ہیں نہ کہ صرف صاحب قلم ہیں۔یہ مشکل راستہ ان چیلنجوں کا سامناکر نا ہے جواسلام کو داخلی اور خارجی دونوں حیثیتوں سےدر پیش ہیں۔
زیر تبصرہ کتاب میں ساٹھ سے زیادہ صفحات نہیں عام قاری اس کو ایک گھنٹے سے بھی کم میں پڑھ لے گا۔ مگرصاحب ِعلم قاری کے لیے اس کو سمجھنے میں کئی دن لگ جائیں گے۔ کیونکہ یہ کتاب حجم کے اعتبار سے اگرچہ مختصر ہے ، مگر کیفیت کے اعتبار سے وہ گہری سوچ کی طالب ہے کیونکہ وہ نہایت اہم سوالات پر بحث کرتی ہے۔ ان سوالات پر اس سے پہلے بھی بحثیں کی جاچکی ہیں مگر جو چیز یہاں نئی ہے وہ اس کے مفکر مولف کا نہج اور طریقہ جو کہ موضوعی اور مجرد ہے ۔ اور عاقلانہ منطقیت پر مبنی ہے نہ کہ اس دینی جوشیلے پن پر جو کہ ہمارے علاقائیت پسند اسلامی مصنفین کے محدود افکار پر چھایا رہتا ہے۔
اس عظیم اسلامی مفکر نے فقط میسر شدہ دینی حوالوں پر اکتفا نہیں کیا ہے جن پر عموماًمسائل پرگفتگو کرتے ہوئے اعتماد کر لیا جاتا ہے۔ بلکہ انھوں نے دنیا کی جدید فکری تحریکوں کا مطالعہ کیا ہے خصوصاً ان تحریکوں کا جو فکر اسلامی سے متصادم ہیں۔ انھوں نے ان تحریکوں کے نقائص اسی معیار استدلال سے واضح کئے ہیں جو کہ ان تحریکوں کے نزدیک قابل اعتماد ہیں۔ اس طرح یہ عظیم مفکر اس پر قادر ہوا ہے کہ عام انسانیت کی سطح پر اسلامی فکر کے لیے جگہ پیدا کرے۔
زیر تبصرہ کتاب( الاسلام والعصر الحدیث ) جو کہ ہمارے سامنے ہے اور جس کو قاہرہ کے المختار الاسلامی نے شائع کیا ہے۔ اپنے پورے مفہوم کے اعتبار سے ایک وقیع مطالعہ ہے۔ اس نے ہمیں اس مزید یقین سے ہم کنار کیا ہے کہ مسلم مفکر علامہ وحید الدین خاں کا امتیاز یہ ہے کہ وہ جو کچھ لکھتے ہیں، پہلے اس کی پلاننگ کرتے ہیں۔ اپنی تفکیر کا منہج خود طے کرتے ہیں تاکہ اپنے مطلوبہ نتیجہ تک پہنچ سکیں۔ نتیجہ ان کے یہاں تین شقوں میں تقسیم ہوتا ہے : اول، اسلام کوچیلنج کرنے والے اور اس کا نشانہ بنانے والے افکار کا سامنا کرنا۔ دوم، ایسے افکار کی سرکوبی جو اسلام کے اندر گھس آئے ہوں اور جو غفلت کے زمانوں میں اسلام کے لیے آزمائش بنے۔ سوم، اسلامی فکر کو نئے طریقے سے اس طرح ترتیب دینا کہ وہ اس مقام کو حاصل کرلے جس کا وہ مستحق ہے اور اس قابل ہو جائے کہ اس حقیقی دین کی نمائندگی کرسکے جس کو اللہ نے اپنے بندوں کےلیے پسند فرمایا ہے۔