پھر بھی ان کے بستر کانٹوں کے بستر نہیں بنے

مشہور پلے بیک سنگر موکیش چند ما تھر (1976۔1923) امریکہ کے ایک سفر میں تھے کہ اچانک انتقال کر گئے۔ ان کے حالات جو اخباروں میں آئے ہیں، ان میں ایک بات یہ بھی تھی کہ وہ اردوزبان بہت اچھی جانتے تھے ۔ ابتداءً وہ ہندی سے ناواقف تھے۔ بعد کو اپنے پیشہ کی ضرورت کے تحت سخت محنت کر کے ہندی زبان سیکھی کیونکہ انھوں نے اپنی زندگی میں جو دس ہزار گانے ریکارڈ کرائے ہیں، ان میں سے ایک تلسی داس کی رامائن بھی ہے جس کو انھوں نے تین سال میں مکمل کیا تھا ۔

1947ء میں ہندستان آزاد ہوا تو برادران وطن میں اس طرح کے بے شمار لوگ تھے جنھوں نے اپنے اسکولوں میں اردو پڑھی تھی۔ پنجابیوں کا سیلاب یہاں پہنچا تو اس طرح کے لوگوں کی تعداد بہت بڑھ گئی ۔ آزادی کے انقلاب کے بعد تقریباً چوتھائی صدی تک اس ملک کی عام زبان اردو ہی تھی۔ ہم نہایت آسانی کے ساتھ اردو کے ذریعے ان سب لوگوں تک خدا کا وہ پیغام پہنچا سکتے تھے جس کے پہنچانے کی لازمی ذمہ داری ہمارے سپرد کی گئی ہے۔

 اب یہ لوگ اٹھتے جارہے ہیں اور ان کی جگہ دوسری نسل لے  رہی ہے ۔ داعی اور مدعو کے درمیان لسانی بعد بڑھتا جارہا ہے، جو کام پہلے ہم اپنی مادری زبان میں کرسکتے تھے، اس کے لیے  اب ہم کو دوسری زبانیں سیکھنی ہیں اور ان  کے اندر مہارت پیدا کرناہے۔ ایک کام جو پہلے آسان تھا مشکل سے مشکل تر ہوتا جارہا ہے کیسی عجیب با ت  کہ اس کے باوجود لوگ راتوں کو اطمینان کی نیند سوتے ہیں، ان کے بستر ان کے لیے  کانٹوں کے بستر نہیں  بنے۔ شاید انھیں یاد نہیں رہا کہ ان کو مرنا ہے اور مرنے کے بعد خدا کے سامنے کھڑا ہونا ہے۔ جب خدا پوچھے گا کہ تم نے ہمارا پیغام ہمارے بندوں تک کیوں نہ پہنچایا تو ہم کیا جواب دیں گے ۔ اور اگر ہم کو” خدا کی گواہی چھپانے “ کا مجرم قرار دے دیا جائے جس کے مجرم یہودی قرار دیے گئے تھے تو ہمارے پاس اس سے بچنے کی کیا سبیل ہوگی ۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom