پانچویں نہ بنو ، ورنہ ہلاک ہو جاؤ گے
ایک حدیث ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
أَنَّ أَبَا الدَّرْدَاءِ قَالَ: كُنْ عَالِمًا أَوْ مُتَعَلِّمًا أَوْ مُحِبًّا أَوْ مُتَّبَعًا ، وَلَا تَكُنِ الْخَامِسَ فَتَهْلِكَ ( المدخل إلى السنن الكبرى - البيهقي حدیث نمبر 381)
تم علم کو جاننے والے بنو یا علم کو سیکھنے والے یا علم کو سننے والے یا علم سے محبت کرنے والے، اور پانچویں نہ بنو ورنہ ہلاک ہو جاؤ گے ۔
اس حدیث میں علم سے مراد وہ علم ہے جو آدمی کو اللہ اور اللہ کی باتوں سے باخبر کرے ۔ لوگوں میں کوئی پڑھا لکھا ہوتا ہے، کوئی جاہل کوئی ذہین ہوتا ہے کوئی غبی ۔ اس لیے آدمیوں کی مختلف حالت کے اعتبار سے آپ نے چار درجے مقدر کر دیے ۔ اور فرمایا کہ ہر حال میں تم کو ان چار درجوں میں سے کسی ایک درجہ پر ہونا چاہیے ۔
یا تو تم وہ شخص بنو جس نے خدا کی کتاب اور اس کے رسولؐ کی سنت کا گہرائی کے ساتھ مطالعہ کر کے دینِ خدا وندی کو بخوبی سمجھ لیا ہو اور اس کے لیے وہ ضروری محنت وریا ضت کرلی ہو جو آدمی کو صحیح معر فت تک پہنچاتی ہے۔ اگر یہ مقام تم کو حاصل نہ ہو تو دوسرا درجہ یہ ہے کہ تم اپنی اس کمی سے آگاہ ہو اور اس کو پورا کرنے کے لیے علم حقیقی کو سیکھنا شروع کر دو، قرآن وسنت کے طالب علم بن جاؤ۔ اگر تم اپنے حالات کے لحاظ سے یہ بھی نہ کرسکو تو تیسرا درجہ یہ ہے کہ تمھارے اندر اس واقعہ کا اعتراف پیدا ہو جائے کہ تم نہ صاحب علم ہو نہ طالب علم ۔ ایسی حالت میں تمھارےلیے صحیح رویہ یہ ہے کہ تم سننے والے بن جاؤ۔جہاں کہیں خدا کی باتیں ہوں تم وہاں خاموشی سے بیٹھو اور جو کچھ بتایا جارہا ہو اس کو غور سے سنو۔ پھر اگر کوئی اس در جہ پر بھی نہ ہو تو اس کو چاہیے کہ وہ اپنی اس محرومی کا احساس کرے۔ اور اس احساس محرومی کا کم سے کم تقاضا یہ ہے کہ وہ اپنے دل میں ان لوگوں کے لیے محبت پیدا کرے جو اس متاع علم میں اپنا حصہ پائے ہوئے ہیں جس سے وہ اپنا حصہ نہ پاسکا۔ یہ چوتھا درجہ ہے جہاں کوئی مومن اس دنیا میں ہو سکتا ہے ۔
اس کے بعد جو پانچواں درجہ ہے وہ ہدایت کا نہیں بلکہ گم راہی کا درجہ ہے۔ وہ یہ کہ آدمی علم حقیقت سے باخبرنہ ہو، اس کے باوجود بحث و نزاع کرے ، وہ علم دین کے بجائے کسی اور علم کا متعلم بن جائے۔ وہ سننے اور سیکھنے کے لیے ان مجالس کا انتخاب کرے جہاں دین کی باتیں نہیں ہوتیں۔ حتٰی کہ اس کے دل میں محبت و احترام بھی ان لوگوں کے لیے ہو جائے جو علم دین کے مالک تو نہیں ہیں البتہ دوسری قسم کی مہارتوں میں کمال رکھتے ہیں یہ انسان کی پانچویں حالت ہے اور جو اپنےآپ کو اس حال پر پائے اس کو سمجھنا چاہیے کہ وہ ہلاک ہوگیا۔اِلّایہ کہ وہ واپس لوٹے اور مذکورہ چار میں سے کوئی ایک بننے کی کوشش کرے ۔