پندرہ منٹ میں
ٹائمس آف انڈیا( ۲ اپریل ۱۹۹۰) میں اوپی نین (opinion) کے کالم میں مسٹرر تن کیسوانی کی تحریر چھپی ہے ۔ وہ او برائے ہوٹل (نئی دہلی) میں رومس ڈویزن مینجر ہیں ۔ انھوں نے لکھا ہے کہ ایک خاتون سیاح ان کے ہوٹل میں اتریں۔ جب ٹیکسی انھیں اتار کر چلی گئی تو انھیں یاد آیا کہ ان کا ایک بیگ ٹیکسی میں چھوٹ گیا ہے ۔ اس بیگ میں ان کا پاسپورٹ ، رقم ، کیمرا اور زیورات موجود تھے۔
احتیاطاً انھوں نے ٹیکسی کا نمبر نوٹ کر لیا تھا۔ انھوں نے ہوٹل والوں کو بتایا۔ ہوٹل والوں نے فوراً ٹرافک پولیس کے کنٹرول روم کو ٹیلی فون کیا اور ان کو ٹیکسی کا نمبر بتایا ۔ کنٹرول روم نے اسی وقت وائرلیس کے ذریعہ پوری دہلی میں سڑکوں پر کھڑی ہوئی پولیس کو اس واقعہ کی خبر دیدی ۔ پورے شہر میں ہزاروں نگا ہیں گزرتی ہوئی ٹیکسیوں کا معائنہ کرنے لگیں۔ ابتدائی اطلاع کے صرف پندرہ منٹ کے اندر پولیس والوں نے ہوٹل کو بتایا کہ انھوں نے ٹیکسی کو پکڑ لیا ہے اور اس سےمذکورہ بیگ حاصل کر لیا ہے۔
Within 15 minutes they telephoned to say
they had located the taxi and taken the bag.
میں نے اس واقعہ کو پڑھا تو مجھے قرآن کی وہ آیت یاد آگئی جس میں اللہ تعالی نے فرمایا ہے کہ اے جن اور انسان کی جماعت ، اگر تم سے ہو سکے تو تم آسمانوں اور زمین کی حدوں سے نکل جاؤ ۔ تم نہیں نکل سکتے بغیر(خدا کی) سلطان کے ۔ پھر تم اپنے رب کے کن کن کرشموں کو جھٹلاؤ گے ۔ تم پر آگ کا شعلہ اور دھواں چھوڑا جائے گا تو تم اپنا بچاؤ نہ کر سکو گے ۔ ( الرحمن ۳۴-۳۵)
مخلوق ایسا کر سکتی ہے کہ وہ ترقی یافتہ مواصلات کے ذریعہ فوری طور پر پولیس کو مطلع کرے اور پولیس منٹوں کے اندر بھاگنے والے کا پتہ کر کے اس کو پکڑے ۔ جب مخلوق کے اندر یہ طاقت ہے تو خالق کے اندر یہی طاقت مزید بے حساب گنا اضافہ کے ساتھ کمال درجہ میں موجود ہوگی ۔ آدمی اگر اس پہلو کوسوچے تو اس کی زندگی میں اچانک انقلاب آجائے۔
میں کسی حال میں خدا کی پکڑ سے باہر نہیں یہی احساس تمام اصلاحات کی جان ہے۔ اس کےبغیر کوئی حقیقی اصلاح ممکن نہیں۔