نظریہ کی فوقیت

امریکہ کے ایک ادارہ نے اپنے جائزہ (ٹائمس آف انڈیا اکتوبر ۱۹۸۹) میں پایا ہے کہ ان کے سوال نامہ کا جواب دینے والے امریکیوں میں ۶۳ فی صد ایسے لوگ تھے جن کا خیال تھا کہ امریکہ کی خارجہ پالیسی کے لیے سب سے بڑا چیلنج اب سوویت یونین کا فوجی خطرہ نہیں ہے بلکہ سب سے بڑا چیلنج وہ اقتصادی خطرہ ہے جو جاپان جیسے ملکوں کی طرف سے پیش آرہا ہے :

A recent survey by the American Insight Group of Cambridge (Mass) found that 63 per cent of their respondents felt that the biggest foreign policy challenge is no longer a military threat from the Soviet Union, an economic threat from countries like Japan.

مگر دولت اور طاقت کا اتنا بڑا ذخیرہ جمع کر لینے کے باوجود جاپان عالمی سطح پر وہ اہمیت حاصل نہ کر سکا جو بظاہر ا سے حاصل کرنا چاہیے۔ اس کی وجہ کیا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ جاپان کے پاس اقتصادی طاقت ہے مگر جاپان کے پاس نظر یہ نہیں ۔ یہی بات ہے جو امریکی بینکر مسٹر مرفی (W. Taggart Murphey)  نے اس طرح کہی کہ جاپان ایک ایسی سوسائٹی ہے جس کی حیثیت طاقت بغیر مقصد (Power without purpose) کی ہے ۔ جاپان کے پاس دنیا کو دینے کے لیے کوئی چیز نہیں، سوا اپنے بارےمیں انوکھے پن کے ایک تصور کے :

Japan has nothing to offer the world-only the idea of its uniqueness.

سیاسی طاقت یا فوجی طاقت بظاہر بہت بڑی چیز معلوم ہوتی ہے ۔ مگر حقیقت یہ ہے کہ نظریہ کی طاقت اس سے بھی زیادہ بڑی ہے ۔ مادی طاقت نظریہ کے بغیر بے حقیقت ہے ۔ جب کہ نظریہ کا معاملہ یہ ہے کہ وہ مادی طاقت کے بغیر بھی ناقابل تسخیر طاقت کی حیثیت رکھتا ہے ۔ جس گروہ کے پاس ایک نظریہ ہو۔ جو انسانوں کو ایک اعلیٰ مقصد کا تصور دے سکتا ہو ۔ وہ سب سے بڑی چیز کا مالک ہے ۔ وہ خود اپنی بنیاد پر کھڑا ہو سکتا ہے، وہ ہر چیلنج کا مقابلہ کر کے آگے بڑھ سکتا ہے ۔ نظریہ دوسری چیزوں پر قیادت کرتا ہے ، دوسری چیزیں نظریہ کے اوپر قائد نہیں بن سکتیں ۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom