اخلاق کا پھل

بدرالدین احمد (پیدائش  ۱۹۳۸) مراد آباد کے رہنے والے ہیں۔ انھوں نے مراد آباد کے فرقہ وارانہ فساد کے بارے    میں کئی سبق آموز واقعات بتائے ۔ یہ فساد ۱۳ اگست ۱۹۸۰ کو شروع ہوا تھااور رک رک کر اگلے مہینہ تک جاری رہا۔

 فساد کے دوران کرفیو لگا ہوا تھا ۔ ہر طرف ابتر حالات تھے ۔ لوگوں کے گھروں میں کھانے پینے کی چیز یں ختم ہوگئی تھیں۔ بدر الدین صاحب نے بتایا کہ اس زمانہ میں ہم لوگوں کو دودھ نہیں ملتا تھا۔ اس لیے ہم لوگ بغیر دودھ کی چائے گرم پانی کر کے پی لیا کرتے تھے۔

 پولیس کے ایک افسر مسٹر شر مانے ایک دکان سے پیتل کے کچھ کھلونے (شو پیس) خریدے۔ اس کو ان کھلونوں پر پالش کروانا تھا۔ وہ پالش کے لیے بدرالدین احمد صاحب کے یہاں آیا۔ انھوں نے کھلونوں پر پالش کر دی ۔ مگر اس کا کوئی پیسہ نہیں لیا۔

اس اخلاق کا نتیجہ یہ ہوا کہ پولیس افسر جب روزانہ راؤنڈ  پر نکلتا تو بدر الدین صاحب کے یہاں اپنی گاڑی روک کر اترتا اور حال پوچھتا کہ کوئی پریشانی تو نہیں ہے ۔ ہماری کوئی ضرورت ہو تو بتائیے۔ اس طرح وہ روزانہ کم از کم ایک بار آتا رہا۔

 ایک روز مسٹر شر ما آئے تو بدرالدین صاحب اپنے چھوٹے بچے (نجم الدین احمد) کو گود میں لیے ہوئے تھے ۔ مسٹرشرمانے پوچھا کہ یہ بچہ تو دودھ پیتا ہو گا۔ بدر الدین صاحب نے کہا کہ ہاں ۔ مسٹرشر ما نے کہا کہ پھر آپ کو دودھ ملنے میں تو کوئی پریشانی نہیں ۔ بدرالدین صاحب نے کہا کہ پریشانی تو ہے، اس لیے کہ کرفیو لگا ہوا ہے۔ اس کے بعد مسٹر شر ما چلے گئے۔ اگلے دن آئے تو ان کے ساتھ گلیکسو ملک کے دو ڈبے بھی تھے۔ انھوں نے یہ دونوں ڈبے بدرالدین صاحب کو دیتے ہوئے کہا "یہ آپ کے بچہ کےلیے میری طرف سے تحفہ ہے "۔

 اخلاق کے اندر اللہ تعالیٰ نے سب سے زیادہ تسخیری طاقت رکھی ہے ۔ یہ طاقت اتنی زیادہ ہے کہ وہ بد نام پولیس کو بھی مسخر کر لیتی ہے ۔ اخلاق ایک ایسا خاموش ہتھیار ہے جو ہر آدمی پر کارگر ثابت ہوتا ہے ، حتی کہ کٹر دشمن کے اوپر بھی ۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom