شارٹ کٹ نہیں
زیر نظر شمارہ 2025 کا آخری شمارہ ہے۔یعنی نئے سال کے موقع پر یہ شمارہ آپ قارئین کے ہاتھوں میں ہوگا۔یہ بات سوچتے ہوئے انگریزی زبان کا ایک مقولہ مجھے یاد آیا، وہ مقولہ یہ ہے— دوپوائنٹس کے درمیان شارٹ کٹ سب سے لمبی دوری ہے
A shortcut is the longest distance between two points.
ایک سال کا گزرنا سادہ طور پر پرانےکیلنڈر کو ہٹا کر نئے سال کا کیلنڈر لگانے کی مانند ایک لمحے کا واقعہ نہیں ہے۔ یہ ایک طویل عمل ہے،جو انگریزی کیلنڈر کے مطابق 365 دنوں میں مکمل ہوتا ہے ۔ یہی معاملہ انسان کی کامیابی کا ہے۔ کسی انسان کے لیے درست پلاننگ اور محنت اس وقت نتیجہ خیز ثابت ہوتی ہے،جب کہ وہ صبر کے ساتھ انتظار کا طریقہ اختیار کر تے ہے۔ یہی فطرت کا قانون ہے۔مگرانسان اکثر حالات میں فوری طور پر اپنی کوشش کا نتیجہ دیکھناچاہتا ہے۔ انڈین ٹی وی ایکٹر ابھیشک بجاج (پیدائش 1991ء)نے ایک انٹرویو میں کہاکہ ایکٹنگ میں کامیابی کے لیے کوئی شارٹ کٹ نہیں ہے، اور نہ کوئی تعلق اور سمبندھ کام آتا ہے۔ انسان کو چاہیے کہ وہ سنجیدگی کے ساتھ سخت محنت کرے، وہ تسلسل کے ساتھ اپنی صلاحیت کو بہتر بناتا رہے تب یقیناًاس کو کامیابی ملے گی
"There is no shortcut to becoming an actor. You have to be honest and hardworking. You cannot just depend on the contacts you make in the industry; you need to keep working on your craft. You have to keep improving your skills and that’s when people will believe in your work," says Abhishek. (Delhi Times, 12 January 2022, p. 6)
یہ اصول صرف ایکٹنگ کی فیلڈ تک محدود نہیں، بلکہ زندگی کے دیگر تمام میدانوں میں کامیابی کے لیے بھی یہی اصول ہے۔ جب انسان کوئی کام کرتا ہے تو اس میں پچاس فیصد سے بھی کم حصہ اس کی اپنی کوشش کا ہوتا ہے، جب کہ پچاس فیصد سے زیادہ کردار قانونِ فطرت ( Law of Nature ) کا ہوتا ہے۔ فطرت کا قانون خالق کے مقرر کردہ اصولوں کے مطابق اپنی رفتار سے چلتا ہے۔ ایسی حالت میں اگر انسان کوشش کرتے ہوئے جلد بازی کا طریقہ اختیار نہ کرے تو گویا کہ وہ فطرت کو اُس کے حصے کا کام کرنے کا موقع دے رہا ہے۔ ایسے ہی انسان کے لیے امید ہے کہ وہ کامیاب ہو۔ (ڈاکٹر فریدہ خانم)
