خبر نامہ اسلامی مرکز – ۶۰

۱۔ ۲۰ دسمبر ۱۹۸۹ کو سی بی سی آئی سنٹر (نئی دہلی )میں ایک مذہبی پروگرام تھا۔ انٹر ریلیجس فورم فار کمیونل ہار مونی نے کرسمس کی تقریب سے اس کو منعقد کیا تھا۔ اس موقع پر تمام مذاہب کے اعلی نمائندے شریک ہوئے۔ اسلامی مرکز کو اس موقع پر اسلام کی نمائندگی کی دعوت دی گئی تھی۔ مرکز کی طرف سے ڈاکٹر ثانی اثنین خان نے اس موقع پر پیپر پیش کیا۔ اس پیپر میں سوره مریم  (آیت ۱۶ تا ۳۶) کا انگریزی ترجمہ درج تھا۔ اس کے بعد حضرت مسیح علیہ السلام کے بارے   میں اسلامی نقطۂ نظر کو مختصر طور پر بیان کیا گیا تھا ۔

۲۔یونیسف (UNICEF) کے زیر اہتمام نئی دہلی (انڈیا انٹرنیشنل سنٹر )میں ۲۷ دسمبر ۱۹۸۹ کو ایک سیمنار ہوا ۔ اس کا موضوع نیشنل ڈولپمنٹ تھا۔ اس میں صدر اسلامی مرکز کو اظہار خیال کی دعوت دی گئی تھی ۔ اس کے مطابق وہاں ایک پیپر پیش کیا گیا۔ حاضرین میں دہلی کےاعلی ٰتعلیم یافتہ لوگ موجود تھے۔

۳۔بمبئی کے کچھ لوگوں نے ۱۰۳ لائبریریوں کی طرف سے زر تعاون ادا کر کے ۱۰۳ لائبریریوں  کے نام الرسالہ جاری کروایا ہے ۔ یہ ایک اچھی مثال ہے ۔ اگر اسی طرح دوسرے لوگ تعاون کریں اور الرسالہ ملک کی تمام لائبریریوں میں پہونچنے لگے تو ذہنی تعمیر کا کام بہت وسیع پیمانہ پر نہایت تیز رفتاری کے ساتھ ہونے لگے گا۔

۴۔الرسالہ مشن کی تقریباً  پندرہ سالہ جد و جہد اب اس حد تک موٴثر ہوئی ہے کہ عام طور پر لوگوں کے سوچنے کا انداز بدل رہا ہے۔ اس کی مثالیں روزانہ سامنے آرہی ہیں۔ مثلاً دہلی کے ایک ماہنامہ ذکر و فکر (جنوری ۱۹۹۰) نے ہندستان کے فسادات پر اظہار خیال کرتے ہوئے اس کو مسلمانوں کی داعیانہ کوتاہی سے جوڑا ہے۔ اس نے لکھا ہے : مسلمانوں کا وجود دعوت سے وابستہ ہے اور دعوت ہی ان کے تحفظ اور بقا کی ضامن ہے۔ پوری امت رسولِ بر حق  صلی اللہ علیہ وسلم کی نائب اور قائم مقام ہے ۔ کوئی ہرکارہ اپنے فرض منصبی کو ادانہ کر سکے تو وہ ناکارہ کہا جاتا ہے" ۔

۵۔ایک عرب نوجوان محمد طارق الکردی آئرلینڈ (ڈبلن) میں مقیم ہیں۔ وہ الرسالہ مشن متاثر ہیں ۔ انھو ں  نے    خط  کے  ذریعے  مطلع  کیا  کہ  وہ  آئرلینڈ  کے  غیر  مسلموں  میں  تبلیغ  کا  کام  کر رہے ہیں ۔ اس سلسلے میں انھوں نے   انگریزی  الرسالہ کے اب تک کے تمام شمارے  ا ور انگریزی میں مرکز کی شائع شده تمام کتا بیں مانگی ہیں۔ یہ سب چیزیں ان کو بذریعہ ڈاک  روانہ کر دی گئی ہیں۔

 ٦-مسٹرایف، ایچ  خان انگریزی تعلیم یافتہ ہیں، اس سے پہلے وہ خلیج میں کام کر رہے تھے۔   آج  کل  وہ  پونے   میں مقیم ہیں انھوں نے رضا کارانہ طور پر خود   اپنے جذبہ سے" اللہ  اکبر  "  نامی   کتاب کا مکمل انگریزی ترجمہ کرکے بھیجا ہے۔ یہ ترجمہ اس وقت نظر ثانی کے مرحلے   میں ہے۔ ان  شاء اللہ آئندہ اس کو مکمل صورت میں شائع کیا جائے گا۔ " اللہ اکبر" گویا اسلام کے روحانی پہلو پر ہے ۔ اس وقت اس کی انگریزی اشاعت بہت ضروری ہے ۔ کیوں کہ  مغربی لوگوں کو مذہب کا روحانی پہلوہی زیادہ متاثر کرتا ہے۔

۷-قاضی عبدالقا در صاحب (کراچی) نے اطلاع دی ہے کہ کراچی سے ایک ماہانہ پرچہ "عرفات" کے نام سے نکلتا ہے - اس کے صفحات میں اکثر الرسالہ کے مضامین نقل کیے جاتے ہیں۔ ۔ انھوں نے اس کے صفحات کے کچھ فوٹو کاپی بھیجے ہیں ۔اس سے اس کی نوعیت کا اندازہ ہوا ،یہ پرچہ خاص طورپر کراچی کی کمپنی پاک عرب ریفائنری لمیٹڈ کے کارکنوں اور افسروں  کے درمیان تقسیم کیا جاتا ہے ۔

۸-بیسویں صدی (دہلی ) اور انشاء (کلکتہ) خالص ادبی انداز کے پرچے ہیں ۔ تاہم وہ الرسالہ کے تعمیری مضامین اکثر اپنے صفحات میں شائع کرتے ہیں ۔ اس طرح الرسالہ   کا پیغام ان  حلقوں میں بھی مسلسل پہونچ رہا ہے۔

۹-مولانامحمد عبدالرحیم  رشادی پلاّپٹی، ٹامل ناڈو)لکھتے ہیں : ہمارے یہاں ڈنڈیگل میں  آر  ایس  ،ایس    والوں  نے ایک مناظرہ کا اعلان کیاتھا۔  موضوع مناظرہ یہ تھا کہ فحش گوئی میں  بڑھی ہوئی  کتاب کون سی، بائبل یاقرآن، اس اعلان پرمسلم نوجوان بہت بھڑک گئے۔اور ارادہ کر لیا کہ قرآن کے خلاف کوئی گستاخی کی بات ہوئی تو مارپیٹ اور قتل کریں گے۔وہ حضرات میرے پاس آئے۔ میں ۱۲ سال سے الرسالہ کا قاری ہوں ، چنانچہ میں نےایک گھنٹہ تک سنجیدگی اور اعراض اور صبر وغیرہ جو الرسالہ کی دعوت ہے ، ان کے سامنے تفصیل کے ساتھ بیان کیا۔ اس پر وہ حضرات ٹھنڈے پڑ گئے ۔ اور سنجیدگی کے ساتھ معاملہ کرنے کے لیے تیار ہوئے۔ چنانچہ قانونی کاروائی میں اقدام کر کے ان کا مناظرہ کینسل کروا دیے۔ اب وہ حضرات کہہ رہے ہیں کہ" مولانا " اگر آپ اس طرح ہم کو نہ سمجھاتے تو ہم کتنے نقصان میں رہتے اور خواہ مخواہ کے ہنگامے اور خسارے میں مبتلا ہوتے ۔ اس سے بچنے کے لیے آپ سبب بنے۔ اسی طرح ہمیں اپنے تمام مسائل کو حل کرنا ہے ۔ دعا ہے کہ پورے عالم میں  الرسالہ   کی آواز پہونچے اور اس دعوت کی آغوش میں پوری امت پناہ لے ۔

۱۰-ایک صاحب لکھتے ہیں : میں آپ کی تقریبا ساری کتا بیں پڑھ چکا ہوں ۔ " اسلام دور جدید کا خالق"   بھی ایک ہی نشست میں پڑھ ڈالی ۔ اگر دوسروں نے بھی اسلام کو ہمارے سامنے ایسے ہی پیش کیا ہوتا تو آج مسلمان ہر جگہ فتنہ و فساد میں لگے ہوئے نہ ہوتے ۔ آج اسلام کو آپ کی اشد ضرورت ہے ۔ اگر ہم وقت پر آپ سے متعارف نہیں ہوتے تو ہماری زندگی آج کے حالات میں نہ جانے کن سنسان راہوں میں ہوتی ۔ اللہ کا شکر ہے کہ بیسویں صدی میں اسلام اچھی طرح سمجھانے کے لیے آپ کو راہ دکھائی۔ (عبدالمجید  بھٹ  ،پوہرو،کشمیر )

۱۱-ایک صاحب لکھتے ہیں : میرے پاس الرسالہ برابر آتا ہے اور مطالعہ کے بعد احباب کے درمیان سرکلیٹ کیا جاتا ہے ۔ ہم لوگوں کو ہر ماہ اس کا شدت سے انتظار رہتا ہے۔ میں آپ کے مضامین کا مداح ہی نہیں عاشق ہوں۔ مولانا عبدالغفار حسن صاحب (فیصل آباد) سے جب بھی ملاقات ہوتی ہے۔ تو وہ فرماتے ہیں کہ مولانا وحیدالدین خاں صاحب کی فکر صحیح ہے ۔ اپروچ صحیح ہے ۔ کرنے کا کام وہی ہے جو وہ کر رہے ہیں۔ مولانا کی اور ہم لوگوں کی زبر دست خواہش ہے کہ الرسالہ کو پاکستان سے شائع کیا جائے۔ براہ کرم میرے نام سے ۳۰ پرچوں کی ایجنسی جاری کر دیں ( قاضی عبد القادر ، کراچی )

۱۲-بھوپال میں ہر سال تبلیغی اجتماع ہوتا ہے ۔ دسمبر ۱۹۸۹ کے آخری ہفتہ میں ۴۲ واں تین روزہ اجتماع ہوا۔ اس میں ہندستان کے علاوہ دوسرے ملکوں کے لوگ بھی شریک ہوئے ۔ اندازہ ہے کہ شرکا کی تعداد تقریبا پانچ لاکھ تھی ۔ اس موقع پر بھوپال کےساتھیوں نے اسلامی مرکز کا اسٹال لگایا۔ کثیر تعداد میں لوگوں نے معلومات کیں اور کتا بیں اور رسالے حاصل کیے ۔

Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom