اصلاحی کام
۲۸ اگست ۱۹۸۹ کا واقعہ ہے ۔ تین صاحبان ملاقات کے لیے ہمارے دفتر (نئی دہلی)میں آئے ۔ یہ تینوں بہار (مظفر پور ) سے تعلق رکھتے تھے ۔ ان کے نام یہ ہیں :
محمد مطیع الرحمن چترویدی (۴۰ سال) محمد ابراہیم(۵۰ سال) محمد داؤد (۴۰ سال)
یہ لوگ"تبلیغی تحریک" کے انداز پر "اصلاحی تحریک" چلا رہے ہیں ۔ وہ یکم اگست کو اپنے وطن سے نکلے ۔ بہار اور یوپی کے مختلف شہروں اور قصبوں سے گزرتے ہوئے وہ دہلی پہونچے ۔ ایک ماہ کے دوران وہ تقریباً سوبستیوں میں گئے اور لوگوں سے ملاقاتیں کیں ۔
مظفر پور سے مذکورہ تین آدمی چلے تھے۔ اس کے بعد اور آدمی ان سے ملتے گئے ۔ یہاں تک کہ ان کا قافلہ ۳۵ آدمیوں پر مشتمل ہو گیا۔ ان کا طریقہ یہ ہے کہ وہ اپنا برتن اور سامانِ خوراک ساتھ لے کر چلتے ہیں۔ مسجدوں میں قیام کرتے ہیں ۔ ہر آدمی اپنا خرچ خود ادا کرتا ہے۔ جہاں پہونچتے ہیں ، وہاں کے مسلمانوں کے حالات معلوم کرتے ہیں۔ اور پھر ان کے معاملات میں عملی مداخلت کر کے انھیں حل کرنےکی کوشش کرتے ہیں ۔
اس ایک مہینے کے سفر میں انھوں نے بہت سے اصلاحی کام کیے ہیں ۔ مثلاً ایک جگہ بیوہ خاتون کانکاح کرایا ۔ ایک جگہ لوگوں کو آمادہ کیا کہ وہ جہیز وغیرہ کے بغیر شادی کریں ۔ چنانچہ کئی لوگ تیار ہوئے اور بالکل سادہ طور پران کی شادیاں کرائیں ۔ لوگوں کو آمادہ کیا کہ وہ کم مہر مقرر کریں اور مہر معجّل کے اصول پر اس کو بوقتِ نکاح ادا کردیں ۔ کہیں دو مسلمانوں میں جھگڑا قائم تھا۔ اس کوختم کرا کر دونوں کے درمیان صلح کرائی۔ ایک جگہ مسجد کی تقسیم کر کے دو جماعتیں جاری ہوگئی تھیں۔ وہاں تقسیم کو ختم کرایا اور ایک جماعت جاری کرائی۔ وغیرہ وغیرہ
یہ بلا شبہ عین اسلامی کام ہے ۔ جس طرح تبلیغی جماعت "کلمہ و نماز" کے میدان میں کام کر رہی ہے ، اسی طرح مسلمانوں کے معاملات کی اصلاح کے لیے وسیع پیمانےپر تحریک چلائی جائے۔ اس کا انداز کار وہی ہو جو تبلیغی جماعت کا انداز کار ہے ۔ مسلمانوں کی معاشرتی اصلاح اسی طرح کی عملی کوششوں سے ہوگی نہ کہ تقریروں اور جلسوں کی دھوم مچانے سے ۔