کامیابی کی قیمت
قرآن میں بتایا گیا ہے کہ اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے (البقرہ ۲۴۹) حدیث میں ارشاد ہوا ہے کہ جان لو کہ فتح ہمیشہ صبر کے ساتھ آتی ہے (اعْلَم أَن النَّصْر مَعَ الصَّبْر) صبر کامیابی کی قیمت ہے۔ صبر کا مطلب یہ ہے کہ ایک مقصد کو حاصل کرنے کے لیے اس کے خلاف باتوں کو چھوڑ نا برداشت کیا جائے۔ امریکی سنگر ایگورگورن( (Igor Gorinنے اپنے حالات کے ذیل میں بتایا ہے کہ پہلے وہ بہت زیادہ پائپ پیا کرتا تھا۔ اس کے استاد نے کہا کہ ایگور، تم کو اپنے بارے میں طے کرنا ہو گا کہ تم ایک عظیم سنگر بننا چاہتے ہو یا عظیم پائپ اسمو کر۔ تم بیک وقت دونوں نہیں بن سکتے۔
ایگور نے پائپ پینا چھوڑ دیا۔ اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ وہ ایک عظیم سنگر بن گیا۔ پانے کی خاطر چھوڑنے کے اسی فعل کا نام صبر ہے۔ اس صابرانہ اصول کو امریکہ کے ایک ماہر نفسیات نے ان لفظوں میں بیان کیا –––––– ہر انعام کی ایک قیمت ہے۔ اس دنیا میں انعام ہاں ہے ، اور اس کی قیمت نہیں :
Every prize has its price. The prize is
the yes; the price is the no (p. 68).
یہ قول نہایت بامعنی ہے۔ اگر آپ ایک منظّم اور با اصول آدمی بننا چاہتے ہیں تو آپ کو غیر ضروری عادتیں چھوڑنی پڑیں گی۔ اگر آپ ایک صحت مند انسان بننا چاہتے ہیں تو آپ کو وہ چیزیں چھوڑنی پڑیں گی جو صحت کو غارت کرنے والی ہیں۔ آدمی پہلے "نہیں" کو برداشت کرتا ہے۔ اس کے بعد ہی اس کو " ہاں" کا درجہ حاصل ہوتا ہے ۔
اسی طرح اگر کوئی گروہ یہ چاہتا ہے کہ وہ تعلیم اور روزگار اور صنعت و تجارت میں ترقی کرے، تو اسی کے ساتھ اس کو یہ بھی طے کرنا ہو گا کہ وہ لڑائی جھگڑے سے بچے گا۔ وہ یک طرفہ اعراض کے ذریعہ دوسروں کے ساتھ ٹکراؤ کی نوبت نہیں آنے دے گا۔ وہ ایسی ہر سر گرمی سے اپنے آپ کو بچائے گا جو دوسرے سماجی گروہوں سے رقابت اور دشمنی کا تعلق پیدا کرنے والا ہو۔ کیوں کہ ترقی پرامن حالات میں حاصل کی جاسکتی ہے ، نزاع اور فساد کے حالات میں ترقی کا سفر ممکن نہیں ۔ ٹھیک ویسے ہی جیسے ٹوٹی ہوئی ریلوے لائن پر ٹرین کا سفر ممکن نہیں ہوتا ۔