دانش مندی
آج کا سماج کتنا زیادہ بگڑ گیا ہے، اس کا اندازہ کرنے کے لیے ایک واقعہ پڑھیے۔ انڈین اکسپریس (۲۴ جولائی ۱۹۸۷) صفحہ ۳ پر نئی دہلی کی ایک خبر ہے جس کا عنوان ہے:
Son kills mother as she refuses to pay Rs 500
خبر میں بتایا گیا ہے کہ ۲۱ جولائی ۱۹۸۷ کو دہلی کے ایک ۲۳ سالہ نوجوان اشوک کمار نے اپنی ماں شیلا سے ۵۰۰ روپے مانگے۔ ماں نے انکار کیا۔ جن کے نتیجےمیں اشوک کمار بگڑ گیا۔ گھر میں پتھر کی سل تھی۔ اشوک کمار نے یہ پتھر کی سیل اٹھا کر اپنی ماں کے سر پر پٹک دی۔ ماں کا سر پھٹ گیا اور وہ مرگئی۔ اس کے بعد اشوک کمار نے اپنی ماں کی لاش لوہے کے ایک بکس میں بند کر کے اس میں تالا ڈال دیا اور خون کے دھبے دھود یے۔ اس کے بھائی اور بہن شام کو آئے تو اس نے کہہ دیا کہ ماں پنجاب چلی گئی ہے کیونکہ وہاں سے باپ کی بیماری کی خبر آئی تھی۔ مگر اگلے دن جب بکس سے سخت بدبو آنے لگی تو بکس کھولا گیا۔ بکس کے اندر ماں کی سڑی ہوئی لاش موجود تھی۔ اشوک کمار نے قتل کا اقرار کیا اور اب وہ پولیس کی حراست میں ہے۔
جس ملک میں بےدردی اور بے راہ روی کا یہ عالم ہو وہاں مسلمان اگر ناخوش گوار باتوں سے اعراض نہ کریں اور ہر بات پر دوسروں سے لڑنے جھگڑنے کے لیے تیار رہیں تو اس کا نتیجہ ذلت اور بربادی کے سوا کچھ اور نہیں ہو سکتا۔ ایسے ماحول میں جو لیڈر انھیں سکھاتے ہیں کہ "ڈٹ کر ظلم کا مقابلہ کرو" وہ یقیناًبد ترین پاگل ہیں یا بد ترین شاطر۔ کیوں کہ کوئی بھی سنجیدہ اور ہوش مند آدمی ایسے حالات میں لڑنے بھڑنے کا سبق نہیں دے سکتا۔
نادان آدمی صرف اپنے آپ کو دیکھتا ہے، اور دانش مند آدمی اپنے ساتھ دوسروں کو۔ اور انسانوں سے بھری ہوئی اس دنیا میں وہی شخص کامیاب ہو گا جو اپنے ساتھ دوسروں کو بھی دیکھے اور اپنی سرگرمیوں میں ان کا لحاظ کر ے۔ اس کے برعکس جو شخص صرف اپنے آپ کو دیکھے وہ اس دنیا میں کبھی کامیاب نہیں ہو سکتا۔ اس کی زندگی کی گاڑی منزل تک نہیں پہنچے گی بلکہ راستے ہی میں ٹکرا کر تباہ ہو جائے گی۔
یہ زندگی کی حقیقت ہے، اور یہ حقیقت کبھی بدلنے والی نہیں۔