اختلاف کو بھلا دیا
گوربا چوف (Mikhail Gorbachev) ۱۹۸۵ میں سوویت روس میں برسر اقتدار آئے۔ انھوں نے پارٹی میں اپنے موافق افراد لانے کے لیے اس کے ڈھانچے کو بدلنا شروع کیا۔ اس وقت بورس یلتسین (Boris Yeltsin) پولِٹ بیورو کے ممبر تھے۔ گوربا چوف ان کی غیر معمولی شخصیت سے خائف تھے۔ اس لیے وہ یلتسین کو پولٹ بیورو میں شامل کرنے کے مخالف تھے۔ یہ اختلاف بڑھتا رہا۔ یہاں تک کہ ۱۹۸۷ میں یلتسین نے پارٹی کے تمام اعلیٰ عہدوں سے استعفا دے دیا:
1987: Yeltsin resigns from top party posts after row with Gorbachev and politburo colleagues. (p. 12)
۱۹۸۹ میں یلتسین جمہوریہ روس کی صدارت کے لیے کھڑے ہوئے تو گوربا چوف نے ان کی مخالفت کی۔ اور ان کے مقابلےمیں دوسرا امیدوار کھڑا کیا۔ تاہم اس مخالفت کے باوجود یلتسین کامیاب ہوئے اور جمہوریہ روس کے صدر بن گئے (ہندوستان ٹائمس ۲۶ اگست ۱۹۹۱)
روسی کمیونسٹ پارٹی کے انتہا پسند گروہ نے ۱۹ اگست ۱۹۹۱ کو گوربا چوف کے خلاف بغاوت کی اور ان کو ہٹا کر کر یملن کی حکومت پر قابض ہو گئے۔ اس کا حوصلہ بھی ان کو اسی اختلاف سے ملا۔ وہ سمجھتے تھے کہ یلتسین اور گوربا چوف کے اختلاف سے فائدہ اٹھا کر وہ گوربا چوف کا خاتمہ کر سکتے ہیں۔ مگر عملاً اس کے برعکس صورت ِحال پیش آئی۔ بغاوت کے بعد یلتسین نے اپنے تمام اختلافات کو بھلا دیا۔ انھوں نے اپنی پوری طاقت اور اپنی ساری ذہانت گوربا چوف کی حمایت پر لگادی۔ اپنی ذات کو خطرے میں ڈال کر انھوں نے باغی حکمرانوں کے خلاف عوام کو منظم کیا۔ بغاوت کے اگلے ہی دن اس کے خلاف ماسکو میں اتنا بڑا عوامی مظاہرہ کرایا کہ باغیوں کو حکومت چھوڑ دینا پڑا۔ ۲۱ اگست ۱۹۹۱ کو گوربا چوف کریمیا سے واپس آگئے اور دوبارہ حکومت کا عہدہ سنبھال لیا۔ عام طور پر تسلیم کیا گیا ہے کہ گوربا چوف کا زندہ بچ جانا اور دوبارہ صدر کے عہدہ پر واپس آجانا یلتسین کا کارنامہ ہے۔
بلند فطرت آدمی کی سب سے بڑی پہچان یہی ہے۔ مشکل وقت میں وہ شکایت اور اختلاف کو بھلا کر انسان کا ساتھ دیتا ہے۔ جبکہ پست فطرت آدمی کا معاملہ اس کے بالکل بر عکس ہے۔