دعا کی طاقت
ہیون سانگ (Hsuan-tsang) ایک چینی بد ہسٹ ہے۔ وہ ۶۰۲ ء میں پیدا ہوا اور ۶۶۴ء میں اس کی وفات ہوئی۔ وہ ۶۲۹ء میں چین سے سفر کر کے انڈیا آیا۔ انڈیا کے بارےمیں اس کا سفر نامہ بہت تاریخی اہمیت رکھتا ہے۔
انسائیکلو پیڈیا برٹانیکا نے بتایا ہے کہ ہندستان میں قیام کے آخری زمانےمیں ہیون سانگ کے ساتھ ایک حادثہ پیش آیا۔ ایک سفر کے دوران کچھ بحری قزاقوں نے اس کو پکڑا لیا۔ یہ لوگ ہندو دیوی در گا کے پجاری تھے۔ انھوں نے ہیون سانگ کو اپنی دیوی کے نام بلیدان کرنا چاہا۔ سانگ نے کافی احتجاج کیا۔ اس نے کہا کہ وہ ایک بودھ درویش ہے اور صرف سچائی کی تلاش میں نکلا ہے۔ مگر بحری قزاقوں نے اس کی چیخ پکار کا کچھ بھی لحاظ نہیں کیا۔ یہاں تک کہ بظاہر اس کی موت یقینی ہوگئی۔
ہیون سانگ اس وقت کشتی پر سوار تھا۔ آخر کار وہ خاموش ہو کر دھیان گیان اور دعا میں مصروف ہو گیا۔ جس وقت وہ دعا اور مراقبہ میں مشغول تھا، سمندر میں زبر دست طوفان اٹھا موجوں کے تھپیڑےنے کشتی کو گھیر لیا۔ یہ منظر دیکھ کر بحری قزاق اتنا گھبرائے کہ انھوں نے ہیون سانگ کو چھوڑ دیا اور شرمندہ ہوکر اس سے اپنی غلطی کی معافی مانگنے لگے:
While he was absorbed in meditation, a violent storm arose that buffeted the boat. The pirates were so terrified that they freed the holy monk and asked for forgiveness and repentance. (8/1126)
چینی سیاح کے ساتھ یہ جو واقعہ پیش آیا۔ وہ قرآن کے اس بیان کے مطابق تھا کہ جب کوئی آدمی اضطرار اور مجبوری کی حالت کو پہنچ جائے اور اس وقت وہ دل سے خدا کو پکارے تو خدا اس کی مدد کرتا ہے اور اس کی مصیبت کو اس سے دور کر دیتا ہے (النمل: ۶۲) اس میں مومن اور غیر مومن کی کوئی تفریق نہیں۔ جو بندہ بھی اپنے کسی نازک وقت میں اپنے رب کو پکارے گا وہ اس کی طرف سے اس کا جواب پائے گا۔
اس قسم کے واقعات ایک طرف خدا کے وجود کا ثبوت ہیں، اور دوسری طرف وہ بتاتے ہیں کہ اس دنیا میں انسان تنہا نہیں بلکہ اس کا ایک پاسبان ہے جو ہر مشکل وقت میں اس کے کام آتا ہے۔